مشینی جانور بہت جلدحقیقی ہونے ولے ہیں 


مشینی جانور بہت جلدحقیقی ہونے ولے ہیں 
مشینی جانور بہت جلدحقیقی ہونے ولے ہیں در اصل ہماری روز مرہ زندگی میں ہمارے ساتھ روبوٹ ابھی نہیں رہتے ،لیکن ایک محقق کا کہنا ہے کہ وہ دن دور نہیں جب پٹس کے طور پر روبوٹ ساتھ ہوں گے۔ آسٹریلیا کی میلبورن يونورسٹی کے جانور بہبود محقق جین لوپ رلٹ کے مطابق، اگلے چند برسوں میں چپ اور سرکٹ سے تیار جانور حقیقی جانوروں کی جگہ لے لیں گے اور یہ حقیقی جانوروں جیسا سلوک بھی کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا ۔’’ ہو سکتا ہے کہ سننے میں ناقابل یقین لگتا ہو، لیکن روبوٹکس یا مجازی پٹس آئندہ نسل کے لیے تقریبا عام بات ہو سکتی ہے۔ اب یہ صدیوں کی بات نہیں رہی۔ یہ ہماری سوچ سے بہت جلد ممکن ہو سکتا ہے۔ اگر آپ 20 سال پہلے کسی سے فیس بک کے بارےمیں بات کرتے تو شاید وہ آپ کو پاگل سمجھتا۔ لیکن اب ہم جاپان میں روبوٹ کتوں کے ساتھ لوگوں کا مضبوط جذباتی رشتہ تلاش کر رہے ہیں۔‘‘

رلٹ کے مطابق جگہ کی کمی اور مستقبل میں شہروں میں رہنے کی قیمتوں میں ہونے والے بے انتہا اضافہ کی وجہ ہو سکتاہے کہ روبوٹ پٹس کا چلن شروع ہو جائے۔ ’’ حقیقی جانوروں کو پالنا شاید مہنگا ہو سکتا ہے اور جگہ کی فراوانی کی ضرورت کی وجہ سے کچھ ہی لوگ اس قابل ہوں گے۔‘‘

آج کی بات کریں، رلٹ کہتےہیں۔ ’’ 90 کی دہائی کے وسط میں ٹیمےگوچي کی لگن کے وجہ پالتوروبوٹکس کی شروعات ہوئی تھی۔ جاپان میںاب تو لوگ روبوٹ کتوں کے ساتھ جذباتی طور پروابستہ ہو ہیں اور سرکٹ کے ختم ہونے پر وہ ان کا جنازہ( باقاعدہ آخری رسم ) تک کر رہے ہیں۔‘‘ اس کے لیے وہ سونی کی طرف سے 1999 میں شروع کیے گئے اے آئی بی او روبوٹ کتوں کا حوالہ دیتے ہیں ۔سونی نے 2006 میں انہیں بنانا بند کیا اور 2014 میں ان کے لیے تعاون بھی ۔

رلٹ نے تحقیق کے بعد کہا کہ جب انہیں احساس ہوا کہ جانوروں کے ساتھ ہمارے تعلقات پر ٹیکنالوجی کے اثرات کس طرح پڑتے ہیں، تواس کے بارے میں خاص اطلاعات دستیاب نہیں ہیں۔ ان کے مطابق،پالتو روبوٹکس کے تعلق سے ڈیٹا کی کمی ہے۔ تاہم روبوٹکس کتوں کو لے کر کئی پیٹنٹ ہو چکے ہیں، شاید مستقبل میں ان ضرورت پڑنے کے امکانات کی وجہ سے۔

موبائل فون اور ٹیبلیٹ کی وجہ سے مختلف انداز سے جہاں رابطہ صرف تفریح ​​کےلیے ہوتا ہے، اسی طرح روبوٹ پالتو جانورکے ساتھ جذباتی انسلاکات کا تعلق ہے۔ کیا اس سے اخلاقی کشمکش پیدا ہو سکتی ہے؟ حقیقی ساتھی کےتعلق سےفرائض اور تعلقات کے مقابلے میں  جان بوجھ کر اس کے تئیں نظر انداز کرنے کے اثرات کیا ہوں گے؟ رلٹ کہتے ہیں کہ روبوپٹس ان کے لیے فائدہ مند ہوں گے جنہیں پٹس سے الرجی ہے، جگہ کی کمی ہے، ہسپتالوں میں یا اصل جانوروں سے ڈرنے والوں کے لیے، لیکن ایک کمپنی کے لیےروبوٹ پر انحصار کرے گا کہ بنیادی مسئلہ حل ہوتا ہے کہ نہیں ۔ وہ کہتے ہیں۔’’ بے شک روبوٹ انسان کے جذبات کو اکسا سکتے ہیں۔ جو فائدہ ہم اصل پٹس سے پاتے ہیں اگر وہی فائدہ انسانوں کے بنائے ہوئے پٹس سے ملے ، تو کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ کیا جانوروں کے ساتھ ہمارا جذباتی رشتہ واقعی وہی ہوگا، جو ہم اپنے جانوروں کے ساتھاستوار کرتے ہیں؟ ‘‘

اس تحقیق سے اور بھی دلچسپ سوال اٹھے ہیں. جیسے، رلٹ یہ جاننے میں متجسس ہیں کہ جو معاشرہ جعلی پٹس کو پالنا شروع کر دے گا،کیا وہ حقیقی جانوروں کے ساتھ رویے میں کوئی تبدیلی لے آئے گا۔‘‘یقینا ہم حقیقی جانوروں کی دیکھ بھال کرتےاور خیال رکھتے ہیں، لیکن اگر ہم اس کا روبوٹکس انتخاب کرتے ہیں تو جسے کھانا، پانی یا ورزش کی ضرورت نہیں پڑے گی، تو شاید اس سے انسان کے دیگر مخلوق کے ساتھ کئے جانے والے رویےمیں تبدیلی آئے۔‘‘
رلٹ کا مضمون ویٹرنری سائنس کے فرنٹیئر مئی 2015 ورژن میں شائع ہوا ہے۔
.

اگر آپ اس مضمون میں دی گئی معلومات کو پسند کرتے ہیں تو برائے مہربانی فیس بک پر
کو لائک اور شیئر کریں کیونکہ اس اوروں کو بھی مطلع کرنے میں مدد ملے گی۔

اگر آپ اس مضمون میں دی گئی معلومات کو پسند کرتے ہیں تو برائے مہربانی فیس بک پر
https://facebook.com/FamiLifeUrdu کو لائک اور شیئر کریں کیونکہ اس اوروں کو بھی مطلع کرنے میں مدد ملے گی۔

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *