برین اسکین کے نتائج، بچوں کو پڑھانے میں معاون


برین اسکین کے نتائج، بچوں کو پڑھانے میں معاون

Photo: Monkey Business

برین اسکین کے نتائج، بچوں کو پڑھانے میں معاون
اب یہ صورت حال ہو گئی ہے کہ والدین بچوں کو پڑھانے کے لیے حوصلہ افزانظر آتے ہیں۔وہ بھی اسکول جانے سے پہلے بہت کم عمر سے ہی تیاری کرنے لگ جاتے ہیں ۔جائزوں میں پتہ چلا ہے کہ یہ بچوں میں مزید پڑھنے سے متعلق قابلیت کے لیے منافع بخش ہے۔ برین امیجنگ کے ذریعہ سائنسدانوں نے دیکھا ہے کہ بچوں کو پڑھانے سے ان کی دماغی سرگرمیاں بڑھ جاتی ہیں۔
محققین نے 3 سے 5 سال کے بچوں کے والدین سے جانا کہ وہ بچوں کو کتنا پڑھاتے ہیں، ان کے ساتھ کتنا کھیلتے یا بات چیت کرتے ہیں اور کیا وہ بچوں کو شمار اور سائز شناخت جیسے پیمانے سکھاتے یا سمجھاتے ہیں اور پھر ان بچوں کو ہیڈ فون کے ذریعہ کہانیاں سناتے وقت محققین نےان کے دماغ کی سرگرمیوں کی جانچ کی ۔
محققین نے پایا کہ جن بچوں کو گھر میں پڑھایا جاتا ہے یا دیگر ذہنی مشق کرائی جاتی ہیں ان میںزبانی عمل سے منسلک دماغ کے حصوں میں مزید نقل و حرکت ہو رہی تھی ،دماغ کے یہ حصے زبانی زبان اور مستقبل میں پڑھنے کی صلاحیت کے لیے اہم ہوتے ہیں۔
امریکی کے سنسناٹی چلڈرنس ہوسپٹل کے ڈاکٹر اور تحقیق کے مصنف جان ہٹن نے کہا ‘’’ پہلی بار یہ دیکھا گیا ہے کہ ترقی کے ابتدائی مراحل جو کنڈر گارٹن سے پہلے کے ہیں، اس میں اس میں تعلیم سے متعلق سرگرمیوں سے بامعنی نتائج سامنے آ رہے ہیں جو مستقبل میں مطالعہ کی صلاحیت کے لیے اہم ہیں۔ دماغ کے کچھ حصوں میں کچھ تصاویر بنانے میں مددگار افعال دیکھے گئے، جن کی مدد سے بچہ تصاویر سے الگ کہانی کی سمجھ رکھ سکتا ہے اور اپنے تصورات کی صلاحیت کو بہتر انداز سے استعمال کر سکتا ہے۔‘‘
زبانی عمل سے وابستہ حصوں کے ساتھ ہی، دماغ کے وہ حصے جو ذہنی تصورات سے وابستہ ہیں، ان میں بھی اہم سرگرمی دیکھی گئی۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ بچوں کو تصاویری کتابیں پڑھنے سے زیادہ مدد ملتی ہے کہ وہ کہانی کو ٹھیک طرح سے سمجھ سکیں، ان بچوں کو کہانیاں کم سمجھ میں آتی ہیں جو بغیر تصاویر کے پڑھتے ہیں اور خود ہی ان کہانیوں کے مناظراپنےتصورات کے مطابق دیکھنے کی کوششش کرتے ہیں ۔
گھر پر تعلیم اور ذہنی مشق کا باہمی تعلق آمدنی سے متاثر نہیں ہوتا، لیکن کم آمدنی والے والدین اپنے بچوں کے لیے وقت نکالنے کے تعلق سے تناؤ یا پریشانی میں مبتلارہتے ہیں۔ پھر بھی قابل توجہ بات یہ ہے کہ وقت کتنا نکالا جاسکتا ہے، یہ ضروری نہیں بلکہ وقت کس طرح اور کن مصروفیات کے لیے نکالا جاتا ہے، یہ اہم ہے۔
اگر آپ اس مضمون میں دی گئی معلومات کو پسند کرتے ہیں تو برائے مہربانی فیس بک پر < ہمارے صفحہ > کو لائک اور شیئر کریں کیونکہ اس اوروں کو بھی مطلع کرنے میں مدد ملے گی۔

اگر آپ اس مضمون میں دی گئی معلومات کو پسند کرتے ہیں تو برائے مہربانی فیس بک پر
https://facebook.com/FamiLifeUrdu کو لائک اور شیئر کریں کیونکہ اس اوروں کو بھی مطلع کرنے میں مدد ملے گی۔

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *