کیویٹی کم کرنے والا آئس کریم!


کیویٹی کم کرنے والا آئس کریم!

Photo: Tuelekza | Dreamstime.com

کیویٹی کم کرنے والا آئس کریم

کم از کم کچھ لاکھ بچوں کی منتیں تو سائنسدانوں نے پوری کر دی ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق، پروبائیوٹکس پر مشتمل آئس کریم بچوں کے منہ کی صحت کے لیے موزوں ہے۔ اگر ایسا ہے تو، آئس کریم سے كیویٹی سے ہونے والے مسوڑوں کے امراض اور سانس کی بدبو سے بچاؤ ممکن ہو گا اور والدین کی اس دلیل کی تردید بھی ہو سکے گا کہ ان کے ننھےمنوں کو ڈنر کے بعد آئس کریم نہیں کھانا چاہئے۔

بھارت میں کانپور ڈینٹل کالج اور نوودي ڈینٹل کالج کے محققین نے اس تحقیق کے لیے، 60 بچوں کے ایک گروپ کو دو حصوں میں تقسیم کیا، جن میں سے ایک حصہ کے بچوں کو پروبائیوٹکس پر مشتمل آئس کریم دی گئی اور دوسرے کو پروبائیوٹکس سےمبرا آئس کریم۔ پروبائیوٹکس اصل میں وہ بیکٹیریا ہیں جو صحت کے لئے فائدہ مند مانے جاتے ہیں۔

سٹریپٹوكوككس ميوٹنس ایک بیکٹیریا ہے جس کی وجہ دانتوں کو نقصان ہوتا ہے، جو دانتوں کی سطح پر جم کر پلاك کی پرت بنا دیتا ہے۔ یہ بیکٹیریا شکر کو تیزاب یعنی ایسڈ میں تبدیل کر دیتا ہے ،جس دانتوں کا اینمل تباہ ہوجاتا ہے۔ محققین نے اس بیکٹیریا کی جانچ کے سلسلے میں بچوں کا سلاویا نمونہ لیا، ٹیسٹ سے پہلے، آئس کریم کھانے کے ایک ہفتے بعد اور پھر 30 دن بعد اور اس کے 6 ماہ بعد۔

فوڈ نیوگیٹر کے مطابق، نتائج سے پتہ چلا کہ پروبائیوٹکس آئس کریم کی وجہ سے ایک ہفتہ مسلسل آئس کریم کھانے والے بچوں میں ایس ميوٹنس کا شمار گھٹ گیا ، جن بچوں نے پروبائیوٹکس آئس کریم نہیں کھایا تھا، ان کے ایس ميوٹنس بیکٹیریا کی سطح میں کوئی خاص تبدیلی نہیں ہوئی. پہلے گروپ کے بچوں کو ایک ہفتے بعد آئس کریم دینا بند کر دی گئی پھر بھی، ایس ميوٹنس کا وجود واقعتاً 30 ویں دن تک برقرار رہا۔

اس کا اثر 6 ماہ رہا اور اس کے بعد ایس ميوٹنس کی سطح پہلے جیسی ہو گئی ۔ میڈیکل اینڈ ڈايگنسٹك ریسرچ جرنل میں محققین نے لکھا ہے کہ ‘’’ طویل وقت کے لیے سلاوا میں موجود ایس ميوٹنس کی سطح میں کمی کے لیے پروبائیوٹکس رگینزم طویل وقفے وقفے میں دیئے جانے چاہئے۔‘‘

محققین نے یہ واضح نہیں کیا ہے کہ یہ کیسے ہوا لیکن کہا ہے کہ اس تحقیق کے نتائج ایسے کئی دوسرے تحقیقی نتائج سے مشابہت رکھتے ہیں ،جن کےمطابق پروبائیوٹکس پر مشتمل کئی طرح کی غذائی اشیا، خاص طور سے دودھ کی مصنوعات، کے استعمال سے ایس ميوٹنس کی سطح پر اثر پڑتا ہے۔‘‘ پروبائیوٹکس یگییزم کے كیویٹی عنصر بیکٹیریا اور منہ کی صحت پر اثرات اور منہ کی صحت کے لئے ریگنزم کی مناسب مقدار کے بارے میں جاننے کے لیے ابھی اور تحقیق کی ضرورت برقرار ہے ۔ ‘‘

ان نتائج کے بعد ہو سکتا ہے کہ بالغوں کی خواہشات اور بڑھیں اور وہ دعا کریں کہ کاش ایسا ہو کہ تلے ہوئے کھانے سے ہارٹ اٹیک کا خطرہ نہ ہو، میٹھے سے وزن کم ہو جائے اور بیئر کے استعمال سے پیٹ پھولے نہیں بلکہ فلیٹ ہو جائے۔
اگر آپ اس مضمون میں دی گئی معلومات کو پسند کرتے ہیں تو برائے مہربانی فیس بک پر
https://facebook.com/FamiLifeUrdu کو لائک اور شیئر کریں کیونکہ اس اوروں کو بھی مطلع کرنے میں مدد ملے گی۔

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *