ٹروما پر قابو پانے میں بچے کی مدد کریں


ٹروما پر قابو پانے میں بچے کی مدد کریں

Photo: Ami Parikh

ٹروما پر قابو پانے میں بچے کی مدد کریں

بچپن اچھے اور برے تجربات سے بھرا ہوتا ہے اور کبھی کبھی غیر متوقع حالات میں بچوں کو فکر یا پرانی یادوں سے محفوظ رکھنا لازمی ہو جاتا ہے۔ذہنی دباؤ یا کشمکش میں مبتلا ہونے کی صورت حال کا دور ہر کسی کی زندگی میں کبھی نہ کبھی آتا ہی ہے، لیکن بچوں کے لیےاس سے نمٹنا مشکل ہو جاتا ہے کیونکہ وہ اس طرح کے جذباتی بحران میں مبتلا ہوجانے پر کشمکش پر مکمل طورپر قابو پانے کے قابل نہیں ہوتے۔ایسے میں ضروری ہے کہ والدین بچے کی مدد کریں اور انہیں آسانی اور موثر طریقے سے اس بارے میں سمجھائیں تاکہ وہ ایسی صورت حال کا سامنا ہونے پرذہن میں کوئی خوف یا شک نہ پیدا کر سکیں ۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، ممبئی میں بیان کے دوران برطانیہ کے ٹروما پیرنٹگ کے ماہر جین ایونز نے والدین کو مشورہ دیا کہ’’ ٹروما کو نظر انداز کرنے سے آپ کے بچے کا دماغ سروائیول موڈ میں چلتا ہے اور وہ ہر حال میں خوفزدہ رہ سکتا ہے۔ ‘بچے اپنے رویے سے بہت سی چیزیں اظہار بجائے بول کر، کچھ بچے اپنی ضروریات کو نظر انداز کرکے دوسروں کو خوش کرنا سیکھ جاتے ہیں لیکن کچھ بچے چھوٹی چھوٹی باتوں پر فضول قسم کے جذباتی رویے کی عکاسی کرتے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ ٹرومامیں مبتلابچے کو انگلی پر ایک چھوٹی سی خراش بھی انتہائی نا قابل برداشت ہو سکتی ہے اور وہ ایسابرتاؤ کر سکتا ہے جیسے کوئی آفت آ گئی ہو۔‘‘

خاندان میں کسی عزیز کی موت بچے کو فوری طورپر ٹروما میں مبتلا کرنے کی ایک وجہ ہو سکتی ہے۔ بچے بہت جذباتی ہونے کا اظہار کرتے ہیں ، اکیلا پن محسوس کرتے ہیں اور تشویش میں مبتلاہوکر کسی بھی لمحے پرانی یادوں سے دوچار یا کسی پل بد مزاج ہو سکتے ہیں۔ پر اسکولی بچے موت کا مطلب ٹھیک سے نہیں سمجھ پاتے، لیکن بچوں کو حساس اور منطقی طریقے سے سمجھا کر آپ ان کی مدد کر سکتے ہیں اور بچے کو کس بھی قسم کا شک ہونے پر آپ اسے دور کر سکتے ہیں ، ایسی صورت میں  بچے آپ کے پاس آنے میں خود کومحفوظ ،آرام دہ اور پرسکون محسوس کر سکتے ہیں۔

تنہائی یا طلاق بچوں کی دماغی حالت کو خراب کرنے کی ایک اور وجہ ہے وہ بھی اس وقت جب سرپرست کے معاملات اور حالات خراب ہوں اور بچے کی سرپرستی کے اختیارات کے معاہدے میں بہت اتھل پتھل ہو رہی ہو۔ اپنے بچے کو طلاق سے متعلق حالات سے ہر ممکن حد تک دور رکھیں ،لیکن اسے اس بارے میں بالکل انجان بھی نہ رکھیں۔ آپ کے بچے کو اتنی آزادی دیں کہ وہ خاندان کے بارے میں سوال پوچھ سکے اور اسے جب جواب دیں تو یاد رکھیں کہ وہ جواب جانبدار نہ ہو یا آپ کا کوئی دپا ہوا مقصد اس کے جواب میں نہ نظر آئے۔

بچے حادثات کی وجہ سے بھی شدید متاثر ہوتے ہیں تو حادثات انتہائی تشدد یا دردناک ہوں. جسمانی تکلیف کے ساتھ ہی ڈر کا احساس، لاچار هونےکا تجربہ اور کشیدگی بچوں میں طویل عرصے تک رہ جاتی ہے، اگر آپ کے بچہ شکست زدہ محسوس کرتا ہے یا ڈراؤنے خواب سے ڈر جاتا ہے یا کسی اور طرح کا غیر معمولی رویہ اختیارکرتا ہے تو ضروری ہے کہ آپ اسے تحفظ اور راحت کا احساس دلائیں۔ ان واقعہ کے بارے میں بات کریں اور اپنی مدد کے ذریعہ انہیں یقین دہانی دیں کہ وہ اس صورت حال میں دوبارہ دو چار نہیں ہونے دیں گے۔

بچوں کے ٹروما سے دو چار ہونے کے ساتھ آپ کو سب سے زیادہ یہ خیال رکھنا چاہئے کہ آپ ان سے ایمانداری کے ساتھ بات چیت کریں اور انہیں ایسا ماحول دیں کہ وہ کھل کر اپنی بات کہہ سکیں اور محفوظ محسوس کر سکیں۔اپنے بچے سے باقاعدگی سے بات چیت کرنے کا وقت نکالیں تاکہ وہ آپ کے ساتھ راحت اورسکون محسوس کر سکیں اور اس کاس آپ پر اعتماد قایم رہے ۔

اگر آپ اس مضمون میں دی گئی معلومات کو پسند کرتے ہیں تو برائے مہربانی فیس بک پر
https://facebook.com/FamiLifeUrdu کو لائک اور شیئر کریں کیونکہ اس اوروں کو بھی مطلع کرنے میں مدد ملے گی۔

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *