وزن کم کرنے کے لیے ورزش سے زیادہ کھانے پر توجہ دیں


وزن کم کرنے کے لیے ورزش سے زیادہ کھانے پر توجہ دیں

Photo: Snowwhiteimages | Dreamstime.com

وزن کم کرنے کے لیے ورزش سے زیادہ کھانے پر توجہ دیں

ورزش کے بہت سے فوائد ہیں لیکن، دبلے ہونے کے لیے آپ اگرصرف اسی طریقے پر یقین کر رہے ہیں تو پھر سوچیے گیمز سے متعلق ادویات پر مبنی برطانیہ کے ایک خط میں ادارتی مضمون میں لکھا گیا ہے کہ وزن کم کرنے کے لیےلوگوں کو ورزش سے زیادہ کھانے پر توجہ دینا چاہئے۔
اگر کھانے کی عادات صحت بخش نہیں ہیں تو صرف جسمانی سرگرمیاں وزن کم کرنے کے لیے کافی نہیں ہیں۔ صرف اس سے بھی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کیلوریز گن لیں۔ وزن کم کرنے کے معاملے میں بہت سے لوگ كیلوریز لینے اور خرچ کرنے کی منطق رکھتے ہیں اور اس میں توازن کے لیے کافی ورزش کرتے ہیں،لیکن یہ کافی نہیں ہے۔ مصنفین کا خیال ہے کہ صحت مند وزن حاصل کرنے کے لیےآپ کو کس طرح کی غذا لینا ہے یہ زیادہ اہم ہے ۔
مثال کے طور پر، کاربوہائیڈریٹ اور شکر کی زیادہ مقدار کی غذا لینے کے مقابلےایسی غذا لیں جس میں پروٹین کی مقدار یا ذرائع سےزیادہ كیلوریز ملیں۔ برطانیہ کے كارڈيولجسٹ ڈاکٹر اسیم ملہوترا سمیت مصنفین کا کہنا ہے کہ کاربوہائیڈریٹ، خاص طور پر شکر کی وجہ چربی جمع ہونے لگتی ہے۔ یہ بھی جاننا چاہئے کہ آپ کی مصنوعات کے حقیقی معیار کوچھپانے کے لیے بھی کچھ کمپنیاں کیلوری كےٹیگ کی پالیسی کا استعمال کرتی ہیں۔
انہوں نے لکھا ہے کہ ’’صحت مند اور متوازن وزن کے لیے لوگ اس طرح کے کیلوری كےٹیگ لیبل پر انحصار کرتے ہیں جو کہ صحیح معاون نہیں ہیں اور لوگ مانتے ہیں کہ موٹاپے کی وجہ ورزش نہ کرنا ہی ہے۔ اب وقت ہے کہ جنک فوڈ کی صنعت کی رابطۂ عامہ کے نظام کی وجہ سے ہو رہے نقصان کو دوبارہ پرکھا جائے۔ جسمانی طور پر محنت نہ کرنے اور موٹے ہونے کے اس تصور کو ٹوٹنے دیں۔ غیر متوازن اور غیر صحت بخش غذا کے ساتھ آپ صحت مند نہیں رہ سکتے۔‘‘
ادارتی مصنفین نے یہ مسئلہ اٹھایا ہے کہ کھیلوں میں خوردنی اور پینے کمپنیوں کے اشتہارات پر پابندی لگنا چاہئے کیونکہ اس سے لوگ الجھن ہوتے ہیں اور مانتے ہیں اسپانسر کمپنی کی اشیا بہتر صحت کی ضامن ہوتی ہیں ۔
غذائیت اور موٹاپا سے منسلک دوسرے ماہرین متفق ہیں کہ ورزش سے کم وزن کو برقرار رکھا جا سکتا ہے، لیکن صرف شکر اور كاربو ہائیڈیڈ کی وجہ سے ہی موٹاپا نہیں ہوتا بلکہ نمک اور چربی کی وجہ سے بھی صحت کے لیے خطرے پیدا ہوتے ہیں۔
آکسفورڈ يونورسٹی میں غذا اور محکمہ صحت کی کے شعبے کی پروفیسر سوزین جیب کاکہنا ہے کہ ’’موٹاپا کی صورت میں، غیر صحت مند غذا اور جسمانی غیرفعالیت، دونوں کے ہی وجہ سے شدید بیماریاں ہو سکتی ہیں۔ بہتر صحت کے لیے آپ کو اپنی خوراک اور جسمانی سرگرمیوں سے متعلق عادات بدلنی ہوں گی۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ ’’شکر کی چربی، غذا بمقابلہ ورزش جیسے کئی تجربوں کے بجائے ہمیں مکمل طور مطالعہ اور تجزیہ کرنا چاہیے۔‘‘
اگر آپ اس مضمون میں دی گئی معلومات کو پسند کرتے ہیں تو برائے مہربانی فیس بک پر < ہمارے صفحہ > کو لائک اور شیئر کریں کیونکہ اس اوروں کو بھی مطلع کرنے میں مدد ملے گی۔

اگر آپ اس مضمون میں دی گئی معلومات کو پسند کرتے ہیں تو برائے مہربانی فیس بک پر
https://facebook.com/FamiLifeUrdu کو لائک اور شیئر کریں کیونکہ اس اوروں کو بھی مطلع کرنے میں مدد ملے گی۔

۔

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *