انعام کی صورت میں ٹی وی دیکھنے دینا بچوں کے لیے خطرہ ہے


انعام کی صورت میں ٹی وی دیکھنے دینا بچوں کے لیے خطرہ ہے

انعام کی صورت میں ٹی وی دیکھنے دینا بچوں کے لیے خطرہ ہے

ہر سرپرست یاد کر سکتا ہے کہ اس نے اپنے بچے سے کہا تھا ‘’’ اگر تم یہ کام مکمل کر لو ، تو ٹی وی دیکھ سکتے ہو ‘۔‘‘ ہو سکتا ہے کہ آپ نے یہ کل ہی کہا ہو۔ آسٹریلیا سے آئی ایک رپورٹ میں انتباہ ہے کہ اگر آپ اپنے بچوں کو کسی کام کے ایوارڈ یا بدلے میں ٹی وی یا کوئی بھی سکرین ٹائم دیتے ہیں تو آپ کے بچے مستقبل میں سکرین چپكو ہو سکتے ہیں۔
رپورٹ میں مشورہ دیا گیا ہے کہ ٹی وی، لیپ ٹاپ، ٹیبلٹ اور موبائل فون دیكھنے کے تعلق سے قوانین کے معاملے میں والدین کو سخت ہونا چاہئے تاکہ ان کے بچے ان کل پرزوںکے عادی نہ بن سکیں۔ا سکرین کے سامنے طویل وقت تک چپکے رہنے کی وجہ سے بچے غیر فعال ہوتے جاتے ہیں ،ایسے طرز زندگی کی وجہ سے موٹاپاے جیسے مرض وغیرہ کے خدشات بڑھتے جارہے ہیں ۔
بچوں کو کسی کام کے بدلے میں ٹی وی شو دیکھنے یا کمپیوٹر گیم کھیلنے کے بجائے سائیکل چلانے دینے یا باہر کھیلنے کی اجازت دینے جیسی باتیں کریں جس کے ذریعے جسمانی سرگرمی ہو۔ماہرین کے مطابق، کم عمر سے ہی، بچوں کو صحت مند بنانے کے لیے والدین کو انہیں کسی جسمانی کھیل یا واک وغیرہ کے تعلق سے حوصلہ افزائی کرنا چاہئے۔اس سے بھی اچھا ہے کہ آپ ان کے ساتھ وہی سرگرمیاں انجام دیں اور انہیں سمجھائیں کہ پسینہ بہانا کتنا فائدہ مند ہے اور لطف اندوز بھی۔ یہ انہیں صحت مند رکھے گا اور مسلسل ایسی عادات ہونے پر بڑے ہونے کے بعد بھی وہ ایسا کرنا چاہتے ہیں۔
جیسے جیسے بچے بڑے ہوتے ہیں اور تعلیمی دباؤ بڑھتا ہے، وہ کھیل سے دور ہوتے جاتے ہیں۔ان کے لیے یہ انتخاب بھی آسان ہو جاتا ہے کہ وہ اپنا وقت کسی اسکرین کے سامنے گزارتے ہیں۔

وکٹوریہ ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کی اس رپورٹ کو هاتھاهاتھ لیا جا رہا ہے کیونکہ دیگرتحقیقات میں بھی پتہ چلا ہے کہ بچپن میں موٹاپے کے شکار بچے بڑے ہونے پر بھی موٹے ہوتے ہیں اور اسی وجہ سے بالغوں میں موٹاپا سے منسلک بیماریاں جیسے دل کی بیماری ، ہائی كلسٹرل، ہائی بی پی اور ذیابیطس وغیرہ بڑھ رہی ہیں۔
حالانکہ والدین کے لیے یہ مشکل ہے کہ وہ ٹی وی اور گیجٹ کی توجہ سے باہر نکال سکیں ،لیکن پھر بھی بچے کے بہتر مستقبل اور صحت کے لیے انہیں دائرے بنانے ہوں گے اور انہیں جسمانی سرگرمیوں کی طرف موڑنا ہوگا۔ والدین کو یہ بھی یقینی بنانا ہوگا کے بچوں کے پاس جسمانی سرگرمیوں اور کھیل کود وغیرہ کے لیے کافی وقت رہے۔ اس کے بدلے میں بچوں کی حوصلہ افزائی کرتے رہیں، ان کا وزن کنٹرول میں رہے گا اور وہ آلسی یا بوریت کا شکار نہیں ہوں گے۔

اگر آپ اس مضمون میں دی گئی معلومات کو پسند کرتے ہیں تو برائے مہربانی فیس بک پر
https://facebook.com/FamiLifeUrdu کو لائک اور شیئر کریں کیونکہ اس اوروں کو بھی مطلع کرنے میں مدد ملے گی۔

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *