نوجوانوں کے سرپرست قربت اختیار کریں حاکم نہ بنیں


Parents of teenagers: Stay involved without being bossy

Image: Sanjay Goswami

سن بلوغ نوجوانوں اور ان کے والدین دونوں ہی کے لیے مشکل دور ہوتا ہے ۔ چونکہ بچپن پیچھے چھوٹ رہا ہوتا ہے ،اس لیے نوجوان جسمانی اور ذہنی دباؤ میں رہتے ہیں ۔ ایسے میں اکثر کئی سرپرست بڑھتے بچوں کی پریشانی میں ساتھ نہیں دے پاتے ۔ وہ ان کی سرگرمیوں کو اس لیے بھی سمجھ نہیں پاتے کیونکہ ان کے درمیان ذہنی ہم آہنگی کم ہوتی ہے ۔
اب تک کے تجربات سے پتہ چلا ہے کہ جو والدین نوجوانوں کے ساتھ ان کی ذہنی سطح تک آ کر ان کو سمجھتے ہیں اور سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں ، ان نوجوانوں کی ذہنی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے اور وہ سمجھدار ہو جاتے ہیں ۔تازہ تحقیق میں مڈل اور ہائی اسکول کے بچوں پر توجہ مرتکز کرتے ہوئے وہ طریقے جانے گئے جن کے ذریعے نوجوانوں کے سرپرست اپنے بچوں کی ضرورتوں کو سمجھتے ہوئے ان کی زندگی میں ان سے قریب رہ سکتے ہیں ۔اہم بات یہ ہے کہ سرپرست اس عمر میں اپنے بچوں کی آزادی و خود مختاری کا خیال رکھیں ، مگر ساتھ ہی ان کی رہنمائی بھی کرتے رہیں ۔
معاون محقق مصنف ہاورڈ یونیورسٹی پروفیسر نینسی ہل کا کہنا ہے کہ ’’ اچھی خبر یہ ہے کہ یہ نوجوان چاہتے بھی ہیں کہ اس دوران سرپرست ان سے وابستہ رہیں ، لیکن اس وابستگی میں طاقت کا اظہار نہیں ہونا چاہیے ۔ سرپرستوں کو اپنا رویہ اس طرح کا رکھنا چاہیے کہ ان کے نوجوان بچے بہتر ڈھنگ سے تربیت پا سکیں اور ان سے متاثر بھی ہوں ۔ ‘‘
بچوں کے ساتھ کس قسم کی وابستگی رکھیں ، جس سے تعلیمی میدان میں ان کا بہتر مظاہرہ ہو ۔ ان کے تفکرات کم ہوں اور ان کی مایوسی کی علامتوں میں کمی آئے ۔ اس تعلق سے محققین نے چند مشورے دیے ہیں ، جو درج ذیل ہیں ۔
محدود آزادی دیں : نینسی ہل کے مطابق ’’ اس کا مطلب ہے کہ نوجوانوں کو کچھ نیا کرنے دیں ، لیکن ’محفوظ دائرےـــ‘ میں ۔‘‘ ان کا مشورہ ہے کہ بھلے ہی بچے ناکام ہوں ، وہ چاہیں تو انہیں کچھ نیا کرنے سے روکیں نہیں ۔جب تک بچےنہ چاہیں ، اس وقت تک مدد نہ کریں ۔ ان سے خود فیصلہ کرنے کے لیے کہیں ،لیکن یہ بھی کہہ دیں کہ آپ کو ضرور با خبر رکھیں ۔ ہل مزید کہتی ہیں ’’جب سرپرست معمولی باتوں میں دخل دیتے ہیں اور بے وجہ مدد کرتے ہیں ، تو یہ تعاون مفید نہیں بلکہ بے مصرف ہوتا ہے ، جب بچے چاہیں یا مانگیں، تو ان کی مدد کرنا بہتر ہوتا ہے ۔‘‘
رہنمائی کریں ، مگرکام انہیں ہی کرنےدیں :سرپرستوں کے لیے ضروری ہے کہ بچوں کو سبھی سہولتیں فراہم کرائیں ، لیکن بچوں کو خود ہی انتظامات کرنے دیں ۔ امیدیں طے کی جا سکتی ہیں ، مگر بچوں کو اس بات کا موقع ضرور دیں کہ وہ اپنا کام خود کر سکیں ۔ ہل کہتی ہیں کہ ’’ یہ آسان نہیں ہوتا کہ آپ بچوں کے ناکام ہونے تک ان کی مدد کے لیے سامنے نہ آئیں اور انہیں ناکام ہونے دیں ، لیکن آخری لمحے تک تحمل سے کام لیں ، جب تک وہ نہ چاہیں،اس وقت تک کی مدد کے لیے آگے نہ بڑھیں ۔ یہ مشکل ہے ، لیکن آپ کے اس رویے سے بچے اپنے کام اور مدد مانگنے کے احساس کے تعلق سے سبق سیکھیں گے ۔ ‘‘
محبت کا اظہار کریں :سبھی بچے رشتے کی گرمجوشی کو محسوس کرتے ہیں ۔سرپرستوں کو مثبت سوچ کے ساتھ ہی پیار بھرا رشتہ بنائے رکھنا چاہیے ۔ یہ اس وقت بھی ضروری ہے ، جب آپ یہ محسوس کریں کہ آپ کا بچہ آپ سے فاصلہ بنائے رکھنا چاہتا ہے ۔ نینسی ہل کہتی ہیں ’’ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ انہیں اس کی ضرورت نہیں ہے اور وہ اپنے سرپرستوں سے اپنی شخصیت کا اعتراف کرنا نہیں چاہتے ۔ میرے ایک ساتھی کا کہنا ہے کہ نوجوانوں کی پرورش کرنا بالکل ایسا ہے جیسے ناگ پھنی کو گلے لگانا ۔نوجوانوں کو یہ احساس ہونا چاہیے کہ ان سے بغیر کسی شرط کے محبت کی جاتی ہے ۔مشکل حالات میں بھی آپ کوئی موقع نہ چھوڑیں اس بات کے اظہار کا کہ آپ اپنے بڑھتے ہوئے بچے کے ساتھ کس قدر محبت کرتے ہیں اور کتنا جذباتی لگاؤ ہے ۔
اگر آپ اس تحریر میں دیے گئے مشوروں کو سراہتے ہیں ، تو برائے مہربانی فیس بک پر ہمارے پیج کو لائک اور شیئر کریں ، کیونکہ اس سے اوروں کو بھی آگاہ کرنے میں مدد ملے گی ۔

 

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *