’’فلو ‘‘کیا ہے؟


’’فلو ‘‘کیا ہے؟’’فلو ‘‘کیا ہے؟
انفلوئنزا کو اختصار میں فلو کہتے ہیں، یہ ایک متعدی مرض ہے جو کہ وائرس کے انفیکشن سے سانس نلی میں ہو جاتا ہے۔فلو کے لیے بہت سے وائرس ذمہ دار ہوتے ہیں اور ان میں سے بہت سے مسلسل بدلتے رہتے ہیں جس کی وجہ سےفلو کے لیے دفاعی طاقت جٹا پانا ممکن نہیں ہو پاتا۔

چونکہ فلو مرض ایک شخص سے دوسرے شخص میں منتقل ہو جاتا ہے جب وہ آپس میں ایک دوسرے سے ملتے ہیں۔ موسم میں ٹھنڈک ہونے پر بھی بہت سے لوگوں کوفلو ہو جاتا ہے۔ بھارت میںفلو کے معاملات سب سے زیادہ برسات کے موسم میں ہوتے ہیں۔زیادہ تر برسوں میں انفلوئنزا وائرس کے بہت سی مختلف خرابی کی شکایت ہوتی ہیں ،جو لوگوں کو متاثر کرتے ہیں۔
موسمی فلو یا عام فلو جیسے الفاظ کا استعمال اس مرض کے لیےکیا جاتا ہے جس سے انفلوئنزا وائرس سے پھیلتا ہے،لیکن چند برسوں میں انفلوئنزا وائرس کے ایک یا دو خاص قسم کی خرابی کی شکایت ہوتی ہے، جس کی وجہ سے یہ مرض آدمی کو دوسرے امراض کے مقابلے کہیں زیادہ بیمار کر دیتا ہے۔ اس طرح کے معاملات میں ایسی خاص خرابی کی شکایت تشویش بن جاتی ہے۔

ایچ 1 این 1 وی (H1N1) وشاو (سوائین فلو ) کیا ہے؟
انفلوئنزا جانوروں اور پرندوں کو بھی ہوتا ہے۔ بہت سے مختلف انفلوئنزا وائرس سؤروں کو متاثرکرتے ہیں وہ انسانوںکو بھی متاثر کر دیتے ہیں اور ان میں سے ایک خرابی کی شکایت H1N1 ہے۔ دیگر خرابی کی شکایت H1N2، H2N2 اور H3N2 ہیں۔

شمالی بھارت میں 2013 میں H1N1 کے دیگر قسم کے انفلوئنزا کا غضب پھیل گیا تھا اور 2015 کے شروع میں بہت سے نئے کیس سامنے آئے تھے۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ 2009 کی H1N1 وبا کے بعد ایسا ہونا متوقع تھا۔

H1N1 وائرس لوگوں کے درمیان اسی طرح پھیلتا ہے جیسے کہ دیگر انفلوئنزا وائرس پھیلتے ہیں، لیکن یہ سور کا گوشت کھانے سے نہیں پھیلتا ہے۔ H.N1فلو کی علامات موسمی فلو جیسے ہی ہوتی ہیں۔ لیکن کچھ لوگوں میں H1N1فلو مزید سخت ہوتا ہے جس سےموت تک ہو سکتی ہے۔ دیگرفلو کے عوارض کی طرف سے اس کے مختلف وائرس سے 65 سال سے زیادہ عمر کے بزروں اور ننھے بچوں کی اموات زیادہ ہوتی ہیں، H1N1 بھی 20 اور 60 سال کی عمر کے لوگوں کو زیادہ تیزی سے متاثر کرتا ہے۔چونکہ یہ نیا دور ہے اور یہ تشویش کا موضوع ہے۔

اگر آپ اس مضمون میں دی گئی معلومات کو پسند کرتے ہیں تو برائے مہربانی فیس بک پر کو لائک اور شیئر کریں کیونکہ اس اوروں کو بھی مطلع کرنے میں مدد ملے گی۔

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *