بر سر روزگار خواتین
بہت سی کام کرنے والی خواتین اس احساس جرم میں مبتلا ہوجاتی ہیں کہ وہ اپنے بچوں کی توجہ کے لیے کافی وقت نہیں
دے پاتیں جبکہ وہ اقتصادی ضروریات کے لیےکام کرتی ہیں۔ انہیں اپنے خاندان اور معاشرے سے اکثر اس طرح کے جملے سنائی دیتے ہیں کہ ان کا کام ان کے بچوں کے مفاد میں رکاوٹ ہے،تو اس بات پر خوشگوار حیرت ہو سکتی ہے یہ خبر کہ ہارورڈ يونورسٹی کےایک تحقیق میں اس کا بر عکس نتائج حاصل ہوئے ہیں۔ اس میں پایا گیا ہے کہ بر سر روزگار مائیں اپنے بچوں کو اقتصادی، تعلیمی اور سماجی طور پر مفید ہو سکتی ہیں ۔
href=”http://www.momzspace.in/2014/01/super-momz-why-indian-working-mom-in.html”target=ـblank”ـ”
ماں کےبر سر روزگار ہونے کا زیادہ تر فائدہ ، بلا واسطہ یا بالواسطہ طور پر بیٹیوں کو ہوتا ہے۔نیو یارک ٹائمز میں شائع مضامین کے مطابق، مطالعہ میں پایا گیا کہ کام کرنے والی خواتین کی بیٹیاںاونچی سطح تک تعلیم حاصل کر پاتی ہیں، اپنا کام زیادہ کر پاتی ہیں، بہتر تنخواہ پاتی ہیں اور ان کے مقابلے میں جن کی مائیں بر سر روزگار نہیں رہیں، ان خواتین کی تربیت پر اس کا انحصار ہوتا ہے ۔ایسے شادی شدہ مرد، جن کی مائیں بر سر روزگار ہیں، آپ کے خاندان کی توجہ رکھنے میں زیادہ وقت دیتے ہیں اور گھر کے کاموں میں ہاتھ زیادہ بٹاتے ہیں، ان مردوں کے مقابلے میں جن کی مائیں بر سرروگار نہیں تھیں، یہ بھی بالواسطہ طور پر خواتین کو ملنے والا ایک فائدہ ہے۔اس مطالعہ میں گھر کے باہر کام کرنے کے لیے کام کاج کے زمرے میں شمار کیا گیا ہے۔نتائج کا یہ مطلب نہیں ہے کہ بچوں کو والدین کے وقت کی ضرورت نہیں ہوتی، بلکہ جیسے دوسرے مطالعہ بھی اشارہ کر چکے ہیںضروری یہ ہے کہ > بہتر وقت گزارا جائے نہ کہ بہت وقت۔
میںhref=”http://www.nytimes.com/2015/05/17/upshot/mounting-evidence-of-some-advantages-for-children-of-working-mothers.html?_r=0&abt=0002&abg=1″
، <a href = “http://familife.in/en/541-parents-quality-time- counts
ہارورڈ بزنس اسکول کی ویب سائٹ کےمطابق <اس مطالعہ کے لئے24 ممالک کے 24000 لوگوں سے حاصل اعداد و شمار پر اس کا مشاہدہ کی بنیاد پر تھا، لیکن، یہ کسی اہم معتبر جرنل میں شائع نہیں ہوا اور نہ ہی اس کے نتائج کو بڑے پیمانےپر اہم سمجھا جا سکتا ہے۔
مطالعہ کے نتائج کے تعلق سے کم ازکم ایک محقق تو شک کی حالت میں ہے،نیویارک یونیورسٹی کے معاشیات کے پروفیسر جو ہارورڈ یونیورسٹی کے تحقیق میں شامل نہیں ہیں، لیکن اس مضمون پر مطالعہ کر چکے ہیں، ریكیل فرناڈيز کا کہنا ہے کہ ’’ مسئلہ یہ ہے کہ ہم ان ماؤں کے درمیان فرق سمجھ نہیں پاتے،جس نے یہ کیا کی س کی ماں کابر سر روزگار تھی یا صرف وہ تعلیم حاصل کر رہی تھیں؟ ‘‘
جبکہ فائدہ بہت اہم نہیں ہیں اور وجہ بھی ٹھیک سے واضح نہیں ہے، پھر بھی دوسرے نظریہ سے، اس مطالعہ میں لگتا ہے کہ جیسا بہت سے لوگ دعوی کرتے ہیں یا ڈرتے ہیں، کام کرنے والی خواتین کے بچوں کی حالت اتنی خراب نہیں ہوتی،مثال کے طور پر، ٹائمز آف انڈیا کے ایک مضمون میں یہ نکتہ اٹھایا گیا کہ جن بچوں کے دونوں والدینبر سر روزگار ہوتے ہیں ،وہ کم قابل، زیادہ تنہائی پسند اور اسکول کے کام کو زیادہ مشکل محسوس کرنے والے ہوتے ہیں۔ یہ دو ماہرین تعلیم کی رائے پر مبنی تھا۔دوسری طرف، امریکہ میں 50 برسوں کی تحقیق کے بعد، جہاں بہت سے لوگوں کی رائے ہے کہ ماؤں کو گھر پر ہی رہنا چاہئے۔
href=”http://timesofindia.indiatimes.com/city/delhi/Working-moms-want-career-too/articleshow/3010380.cms” t”http://www.pewsocialtrends.org/2007/07/12/fewer-mothers-prefer-full-time-work/” t = “http://www.apa.org/pubs/journals/releases/bul-136-6-915. pdf “target =” _ blank ـــ‘‘
پایا گیا ہے > کہ کام کرنے والی خواتین کے بچوں میں کسی قسم کا سماجی یا عملی مسئلہ نہیں تھا، یہ بچے تعلیمی کامیابیاں حاصل کر رہے تھے اور بہت کم کیس تھے جن میں ذہنی مسئلہ دیکھاگیا۔
فوائد کے معاملے پر پھر بات کرتے ہیں، ہارورڈ کےمشاہدوں میں، دیگر جائزوں کی طرح، پایا گیا ہے کہ، ایک سے تو فرنانڈیز بھی متفق ہیں <، جو مائیں کاروباری رہیں، اس طرح مرد اوسطاً ان خواتین کو ساتھی منتخب کرتے ہیں جوبر سر روزگار ہیں اور ان کے تعلق سے مثبت احساس بھی رکھتے ہیں۔ بھارت میں محققین کا کہنا ہے <کہ شوہر کی طرف سے دیا جانے والا تعاون بہت اہم رہا ہے کہ خواتین اپنے کام کاج والی زندگی میں مطمئن اور متوازن رہ پائیں۔
<a href = “http://qje.oxfordjournals.org/content/119/4 /1249.short “target =” _ blank “href=”http://www.sciencedirect.com/science/article/pii/S0970389610000832”
جو خواتین شادی کے بعد بھی کام کرنا چاہتی ہیں، فرناڈيز کے الفاظ میں ‘’’ ساتھی ماحول کے مطابق حاصل کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ ایسے مرد سے شادی کریں جس کی ماں بر سر روزگار عورت رہی ہوں۔‘‘
اگر آپ اس مضمون میں دی گئی معلومات کو پسند کرتے ہیں تو برائے مہربانی فیس بک پر
کو لائک اور شیئر کریں کیونکہ اس اوروں کو بھی مطلع کرنے میں مدد ملے گی۔
اگر آپ اس مضمون میں دی گئی معلومات کو پسند کرتے ہیں تو برائے مہربانی فیس بک پر
https://facebook.com/FamiLifeUrdu کو لائک اور شیئر کریں کیونکہ اس اوروں کو بھی مطلع کرنے میں مدد ملے گی