ٹال مٹول کی عادت سے بچنے کی آسان ترکیب جانیں


टालमटोली की आदत से बचने की आसान तरकीब जानें

Photo: ImagesBazaar

ٹال مٹول کی عادت سے بچنے کی آسان ترکیب جانیں
اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کوئی کام مکمل کرنے میں ٹال مٹول کرتے یا ریٹائرمنٹ فنڈ بنانے جیسے طویل مدتی کاموں کو ٹال دیتے ہیں تو ایک آسان حل اپنانے سے آپ ایسے کام فوری شروع کر سکتے ہیں اور آخری وقت کی فکر سے بچ سکتے ہیں۔ انسانی رویے کے معاملے میں محققین نے ایک موثر اقدام یہ پایا ہے کہ ٹال مٹول کو روکنے کے لیے آپ ڈیڈ لائن یا ہدف کے بارے میں نہیں بلکہ باقی وقت کے بارے میں غور کریں، وہ بھی دنوں میں، نہ کہ مہینوں یا برسوں میں۔

یونیورسٹی آف ساؤتھ کیلی فورنیا کے محقق ڈافنا يسرمین اور يونورسٹی آف مشی گن کے نیل لوئیس جونیئر نے تجربات کے دو مرحلے میںکام کیے پہلے میں، شرکاء کو بتایا گیا کہ ایک شخص ایک واقعہ جیسے کسی کی سالگرہ شاپنگ یا کسی ورک پریزنٹشن کی تیاری کر رہا ہے، پھر ان سے پوچھا گیا کہ اس کی تیاری کے لیے کتنا وقت لگتا ہے۔شرکاء کو اچانک دنوں یا مہینوں میں وقت کا اندازہ لگانے کو کہا گیا۔
جن شرکاء نے اس کام یا پروگرام کی تیاری کے لیے وقت کا اندازہ دنوں میں لگایا انہوں نے ان سے جنہوں نے اندازہ مہینوں میں لگایا تھا، 30 دن جلدی ہونے کا اندازہ کیا۔ اسی طرح، انہیں بتایا گیا کہ ایک شخص اپنی شادی کے لیے بچت کر رہا ہے، پھر ان سے پوچھا گیا مستقبل میں کب شادی کا امکان ہو سکتا ہے،اس وقت شرکاء نے مہینوں اور برسوں میں وقت کا اندازہ لگانا تھا، جنہوں نے مہینوں میں وقت کا اندازہ لگایا انہوں نے 9 ماہ کا وقت متوقع کہا، جبکہ جنہوں نے برسوں میں وقت کا اندازہ لگایا انہوں نے اوسطاً 18 ماہ کہا۔محققین نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ وقت کی چھوٹی اکائیوں میں سوچنے پر ہم کام کو جلدی انجام دے سکتے ہیں۔

تجربے کے دوسرے مرحلے میں، محققین نے دیکھا کہ مستقبل کے لیےرقم جمع کرنے کے معاملے میں کیا شرکاء میں مختلف طریقے سے وقت کے نظریات دیکھے جاتے ہیں۔ انہیں بچوں کے کالج یا پھر ریٹائرمنٹ کے بعد کے وقت کے بارے میں بتایا گیا۔ کچھ شرکاء کو بتایا گیا کہ ان کے بچوں کو کالج 18 سال اور کچھ کو بتایا گیا کہ 6570 دن (18 سال کے دنوں کی تعداد) میں شروع ہو جائے گا، اسی طرح، کچھ شرکاء کو بتایا کہ ان کے ریٹائرمنٹ میں 30 سے ​​40 سال لگیں گے اور کچھ کو بتایا گیا کہ 10950 سے 14600 دن لگیں گے۔

شرکاء کو یہ کہتے دیکھا گیا کہ اگر انہیں برسوں کے بجائے دنوں میں سوچنا پڑا تو وہ بچت کے آغاز کے لئے چار گنا تیزی سے سوچیں گے. يسرمن نے کہا کہ “جب میں قریب سے سوچتا ہوں ،تو برسوں کے بجائے دنوں میں سوچتا ہوں ، تو مجھے لگتا ہے کہ مستقبل قریب ہے۔اگر آپ کیلنڈر میں مستقبل دیکھنے کے بجائے آج کو ہی سوچنا شروع کر دیں تو آپ ٹال نہیں سکتے۔‘‘

تجربہ کےشرکاء نے بارہا پوچھنے پر کہا کہ مستقبل کے لیے بچت کرنا انہیں اہم لگتا ہے، جبکہ جنہوں نے برسوں کے بجائے دنوں میں وقت سوچا، انہوں نے کہا کہ وہ مستقبل کے لیے زیادہ قریب سمجھتے ہیں اور بچت کے لیےزیادہ شوقین ہیں۔ سرمین کے مطابق، وہ لوگ مستقبل کی بچت کے لیے آج ہاتھ کھول کر خرچ کرنے کی عادت سے بچ سکتے ہیں۔

اس مشاہدے میں کچھ پہلو ایسے ہیں ،جن کےاور ٹیسٹ یا تشریح ہونا ضروری ہے۔ مثال کے طور پر، جب لوگوں سے سالگرہ کی خریداری کے بارے میں پوچھا گیا تو انہیں ہفتے میں سوچنے کو کہا جاتا تو وہ کیا کہتے؟ جنہیںمہینوں میں جواب دینے کو کہا گیا کیا انہیں پوری تعداد میں ہی ماہ بتانے تھے یا وہ عشاریہ کے استعمال سے ماہ بتا سکتے تھے؟ شادی کے لیے بچت کے معاملے میں آئے جوابوں سے سوال اٹھتا ہے کہ متوقع وقت کو اتنا کم بتانے کاکس طرح فیصلہ کیا گیا۔

پھر بھی، اس اقدام کو آزمانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ تو، اگلی بار جب آپ ڈیڈ لائن کے بارے میں سوچیں، تو باقی دن سوچیں، اور جب ایسے سوچیں کہ آپ کو شروع کر سکیں گے۔ باقی دنوں کے حساب سے کیلنڈر مقرر کریں۔

یہ مضمون USC کے کی طرف سے فراہم اطلاعات پر مبنی ہے۔ اس کی تفصیل نفسیاتی سائنس میں شائع ہوئی ہے، جس کی ایک کاپی مصنف کی طرف سے فراہم کی جاتی ہے۔
href=”http://pss.sagepub.com/content/early/2015/04/23/0956797615572231.abstract” target=ـblankـ

اگر آپ اس مضمون میں دی گئی معلومات کو پسند کرتے ہیں تو برائے مہربانی فیس بک پر

اگر آپ اس مضمون میں دی گئی معلومات کو پسند کرتے ہیں تو برائے مہربانی فیس بک پر
https://facebook.com/FamiLifeUrdu کو لائک اور شیئر کریں کیونکہ اس اوروں کو بھی مطلع کرنے میں مدد ملے گی

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *