104، صحت سے متعلق معاملات پر مشورہ کے لیے ہیلپ لائن ہے جس پر سی بی ایس ای (CBSE) نتائج کو لے کر طلباء اور ان کے والدین کے خدشات پر مشتمل کال بڑی تعداد میں آئے۔ جنہوں نے امید افزا پوائنٹس حاصل کیےانہیں مبارکباد دی گئی۔ جنہیں اچھے پوائنٹس نہیں ملے، ان طالب علموں اور ان کے والدین کو ماہر نفسیات نے مشورہ دیا کہ اچھے کام کا ثبوت ہر بار اچھے پوائنٹس نہیں ہوتے۔
ماہر نفسیات رجنی ندكمار کہتی ہیں ’’ والدین کو پریشان نہ ہوکر مثال پیش کرنا چاہئے۔ اس سے ان کے بچوں پر کم دباؤ پڑتا ہے۔ دونوں کو سمجھنا چاہئے کہ فکر مند ہونےسے کوئی مدد نہیں کرے گا۔ ‘‘
اپنے بچوں کی مدد کے لیے پہلا قدم تو یہ اٹھائیں کہ آپ اپنی توقعات کا بوجھ ان پر نہ لادیں۔ سرپرست اکثر اپنی توقعات اور خدشات کو بچوں پر مسلط کرتے ہیں اور بچے انہیں سمجھ نہیں پاتے ، جس کی وجہ سے دباؤ میں رہتے ہیں۔ بات جب سی بی ایس ای نتائج کی ہو تو، سنیہا’’ سو سائڈ پریونشن سینٹر ‘‘ کی فاؤنڈرٹرسٹی ڈاکٹر لکشمی وجے كمار کا کہنا ہے کہ ’’ ہم جانتے ہیں کہ جو بچے 90 اسکور کرتے ہیں اور جو 95، ان کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔ اس لیے والدین اور طالب علموں کو سمجھنا چاہئے۔ انہوں نے جو پوائنٹس پائے ہیں، اس سے مطمئن ہو کر آگے بڑھنا چاہیے۔ ‘‘
وہ کہتی ہیں کہ امتحان کے نتائج سے مایوس طالب علموں کو والدین کی طرف سے تسلی حاصل ملناچاہیے۔ ان کے سامنے اس بات کی وضاحت ضروری ہے کہ یہ ان کی ناکامی نہیں بلکہ نظام کی ہے۔ تعلیمی کامیابیوں کے تعلق سے والدین کو اپنے بچوں کا تقابل دوسرے بچوں سے نہیں کرنا چاہئے۔ اس سے بچے بے وجہ ذہنی تناؤ میں آجاتے ہیں ۔
بے شک کہ اگر آپ کے بچے حسب ضرورت زیادہ پوائنٹس حاصل نہیں کرے گا تو اسے حسب منشا يونورسٹی میں داخلہ نہیں مل سکے گا اور اس وقت آپ کو لگے گا کہ یہ سب سے اہم تھا۔ پھر بھی، آنے والے برسوں میں ہنر مندی کے کورس اور ملازمت کی تعداد میں اضافہ ہونے کی امید ہے اور پہلے کے مقابلے میں بہت زیادہ مستقبل سازی کے لیے راہ ہموار ہو سکتی ہے ۔
104 ہیلپ لائن کے ساتھ منسلک ماہر نفسیات ہیما لتا والدین اور طالب علموں کے خدشات سے منسلک كال ہینڈل کر رہی ہیں۔ انہوں نےانڈین ایکسپریس <کو بتایا کہ بہت سے دوسرے کورس ہیں جنہیں والدین دیکھ سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر بچے کو ایم بی بی ایس میں داخلہ نہ ملے تو بہت پیرامیڈیکل کورس ہیں۔ وہ والدین اور طالب علموں کو مشورہ دیتی ہیں کہ تمام کورس کو کھلے ذہن سے دیکھیں اور سمجھیں۔
href=”http://www۔newindianexpress۔com/cities/chennai/Missed-the-Mark-Aim-for-Alternative-Careers/2015/05/07/article2800683۔ece” target = ’’ blank‘‘
کچھ لوگ جو کبھی کالج نہیں گئے پھر بھی زندگی میں کامیاب ہیں:ورجن ميوذك، ورجن اٹلانٹک ایئر لائنز اور کئی کمپنیوں کے سربراہ رچرڈ برےسن، كارلے لڈر جونیئر کبھی ہائی اسکول بھی مکمل نہیں کر سکے ،لیکن چكتا برانڈز کے مالک ہیں جس کیلے بھارت میں بھی دستیاب ہیں،اسپین کے سب سے امیر اور فیشن برانڈ زارا کے مالک ایمنويو رٹیگا اور ایپل کے فاؤنڈر سٹیو جابس۔ کیا اور کچھ کہنا باقی ہے؟
آپ اس مضمون میں دی گئی معلومات کو پسند کرتے ہیں تو برائے مہربانی فیس بک پر
کو لائک اور شیئر کریں کیونکہ اس اوروں کو بھی مطلع کرنے میں مدد ملے گی۔
اگر آپ اس مضمون میں دی گئی معلومات کو پسند کرتے ہیں تو برائے مہربانی فیس بک پر
https://facebook.com/FamiLifeUrdu کو لائک اور شیئر کریں کیونکہ اس اوروں کو بھی مطلع کرنے میں مدد ملے گی1