پہلے دن سے ہی پپي ( کتے کے بچے )کی تربیت کریں


Photo: Shutterstock

Photo: Shutterstock

پہلے دن سے ہی پپي ( کتے کے بچے )کی تربیت کریں

ہو سکتا ہے کہ آپ کو ایک نئے پیارے سے پپي کا ساتھ مل گیا ہو، لیکن اس سے وابستہ ذمہ داری و فرائض بھی یاد رکھیں۔ اچھا پپي آنے والوں برسوں میں آپ کی زندگی میں شریک ہوگا ، تو آپ کبھی نہیں چاہیں گے کہ وہ بے قابو یا شریر ہو۔ بہت سےنئے پپي مالکان صرف پپي کے کھانے اور آرام ہی کا خیال رکھتے ہیں، لیکن اس کے ساتھ ہی پپي کی تربیت کا بھی خیال رکھنا چاہئے۔ آپ جتنی جلدی پپی کی کرنا شروع کریں گے اس کے لیےنئے ماحول سے ڈھل جانا اتنا آسان ہو جائے گا۔

پہلی بات تو یہ کہ آپ کو یہ طے کرنا چاہیے کہ آپ کےپپي کاباس کون ہے۔ کتے اختیارات کو سمجھتے ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کے خاندان میں تمام اراکین کو اس تئیں اپنے کردار کو طے کرنا چاہئے، مثلاً کون اسے کھانا دےگا، کون نهلاےگا اور کون اسے ٹہلانے کے لیے لے جائے گا؟ یہ شرائط طے کریں اور اسی کے مطابق پپي کی حدیں طے کریں اور، یہ بھی یقینی بنائیں کہ سب کو یہ معلوم ہو کہ کب پپي کو سمجھانا ہے اور کب اسے پچکارنا اور پیار کرنا ہے۔

پہلے دن سے ہی آپ پپي کی با قاعدہ تربیت کرنا شروع کریں تاکہ اسے یہ سمجھ میں آئے کہ جوتے یا فرنیچر چبانے، مسلسل بھونكنے اور کھینچا تانی کرنے جیسی بری عادات برداشت نہیں کی جائیں گی۔ جب اسے سمجھانے کا معاملہ ہو تو سختی سے پیش آئیں تاکہ وہ سمجھے کہ ایسا سلوک ضروری ہے۔ اسے ماریں یا جسمانی چوٹ نہ پہنچائیں، یہ ظلم ہے اور کسی پرانی بات کے لیےبھی اسے سزا نہ دیں کیونکہ وہ یہ نہیں سمجھ سكےگا کہ آپ کیوں اسے سزا دے رہے ہیں۔اس کی طرف سے کیے جا رہے برتاؤ کے وقت ہی اس کو سمجھائیں یا اس کی ٹھیک سے تربیت کریں۔

آپ نےکتے کو سڑک کے آداب بھی سیکھانےہیں، تو اسے ٹہلانے کے لیے جتنا جلدی ممکن ہو، لے جانے کی کوشش کریں۔ پھر آپ اس کے مالک ہیں تو اسے خود پر حاوی نہ ہونے دیں۔اس کے آگے چلنا ایک طریقہ ہے، مگر اس بات کابھی خیال رکھیں کہ وہ آپ کے بتائے راستے پر چلے اور ادھر ادھر نہ جائے۔

آپ کا پپي کتوں کو ہونے والی بیماریوں کا شکار ہو سکتا ہے ،تو اس کے لیےباقاعدگی سے ڈاکٹر کے پاس لے جائیں اور ضروری علاج کروائیں۔ جب تک اس کا علاج نہ ہوجائے اس وقت تک، اس کے باہر نکلنے، باہر وقت گزارنے اور ٹہلنے کے معاملات پر قابو رکھیں ۔

اگر آپ اس مضمون میں دی گئی معلومات کو پسند کرتے ہیں تو برائے مہربانی فیس بک پر
https://facebook.com/FamiLifeUrdu کو لائک اور شیئر کریں کیونکہ اس اوروں کو بھی مطلع کرنے میں مدد ملے گی۔

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *