برسر روزگار مائیں با کمال ہیں ، مرد اتنے نہیں 


Photo: ImagesBazaar

Photo: ImagesBazaar

घर के काम और शिशु की بر
برسر روزگار مائیں با کمال ہیں ، مرد اتنے نہیں
دیکھ بھال کرنے کے دوران کیسا محسوس ہوتا ہے؟ دونوں والدین میں سے کسی ایک کو اس کے بارے میں غلط فہمی ہو سکتی ہے۔
اعلی آمدنی خاندان کے تعلق سے تحقیق میں پایا گیا ہے کہ جب جوڑے کو بچےکا سکھ حاصل ہوتا ہے، اس وقت عورت زیادہ ذمہ داری اٹھاتی ہے، مرد کم۔ بچے کی پیدائش سے پہلے جوڑا کے گھر کے کاموں کا برابر ذمہ داری ادا کرتے ہیں اور حمل کے وقت 95 فیصد مردوں اور خواتین کا کہنا ہے کہ بچے کی دیکھ بھال سے متعلق ذمہ داری بھی دونوں کے حصے میں برابر آنا چاہئے۔

’’میرج اینڈ فیملی جرنل ‘‘میں شائع اس میں 182 لوگوں کا جائزہ لیا گیا، جن میں سے تمام اوسط سے زیادہ تعلیم یافتہ تھے۔ تحقیق میں شریک رہے تمام جوڑے برسر روزگار تھے اور جوڑے میں دونوں ہی کا کہنا تھا کہ بچے کی پیدائش کے بعد بھی وہ کام جاری رکھیں گے۔
href=”http://timesofindia.indiatimes.com/life-style/relationships/man-woman/Working-mothers-shoulder-more-responsibilities/articleshow/47212899.cms” target = “_ blank”>
انہوں نے ایک ٹائم ڈائری بنائی، جس میں انہوں نے اپنے کام کا اندراج کیا، خواتین اور مرد دونوں کا خیال تھا کہ بچے کی پیدائش کے بعد انہیں چار گھنٹے سے زیادہ کام کرنا ہوگا لیکن یہ تاثر غلط ثابت ہواٹائم ڈائری کے مطابق خواتین کو دو گھنٹے اضافی کام کرنا پڑا جبکہ مردوں کو 40 منٹ۔

بچے کی پیدائش سے پہلے، خواتین اور مردوں دونوں کا کہنا تھا کہ وہ ہر ہفتے تقریبا 15 گھنٹے گھر کا کام کرتے ہیں۔ساتھ ہی 42 سے 45 گھنٹے اپنا تنخواہ یا آمدنی والا کام کرتے ہیں۔بچے کی پیدائش کے بعد، مردوںنے صرف 10 گھنٹے ہی بچے کی دیکھ بھال کے تعلق سے جسمانی کام کیا۔ اس میں وہ کام بھی شامل ہیں جو کم دلچسپ سمجھے جاتے ہیں جیسے بچے کا ڈائپر تبدیل کرنا یا اسے نهلانا۔خواتین نے ہر ہفتے 15 گھنٹے اس کام میں دیے جس سے ایک واضح فرق محسوس ہوتاہے۔

اس کے علاوہ والدین کو دلچسپ حصہ جس میںبچے کے ساتھ مذاق کرنا، پڑھنا، کھیلنا وغیرہ شامل ہیں، اس میں وقت دینے میں کم فرق دیکھیے برسر روزگار ماؤں نے بچے کے ساتھ اس طرح سے ایک ہفتے میں 6 گھنٹے اور مردوں نے 4 گھنٹے گزارے۔ تحقیق میں پایا گیا کہ مردوں نے ہفتے میں 10 گھنٹے کا وقت دینے میں کوتاہی کی اور اس وقت کو کم کر دیا جبکہ خواتین نے ایسا نہیں کیا اور پہلے جتنا ہی وقت دیا۔
ان نتائج کے بارے میں ایک وضاحت تو یہ ہے کہ خواتین نے گھر میں زیادہ وقت دیا اور پیڈ جاب میں کم، لیکن مشاہدےمیں ایسا نہیں سمجھا گیا،خواتین اور مردوں دونوں نے ہی بچے کی پیدائش کے بعد کم و بیش برابروقت دیا۔

اگر آپ اس مضمون میں دی گئی معلومات کو پسند کرتے ہیں تو برائے مہربانی فیس بک پر
کو لائک اور شیئر کریں کیونکہ اس اوروں کو بھی مطلع کرنے میں مدد ملے گی۔

اگر آپ اس مضمون میں دی گئی معلومات کو پسند کرتے ہیں تو برائے مہربانی فیس بک پر
https://facebook.com/FamiLifeUrdu کو لائک اور شیئر کریں کیونکہ اس اوروں کو بھی مطلع کرنے میں مدد ملے گی

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *