یورپی بچے اپنی دریستي میں سب سے زیادہ خوش ہیں۔ افریقی بچے اپنی اسکول کی زندگی سے سب سے زیادہ خوش ہیں۔جنوبی کوریا کے بچے سوچتے ہیں کہ زندگی جہنم ہے۔ تفصیلی انداز سے کیے گئےبچوں کی خوشحالی کے بارے میں سروے میں یہ نتائج سامنے آئے ہیں۔
سروے میں 8، 10 اور 12 سال کے بچوں سے ان کے خاندان، گھریلو زندگی، دوستی، خوشحالی اور طالب علمی زندگی، مقامی علاقے، وقت کا استعمال، ذاتی خوشیاں، بچوں کے حقوق اور مجموعی طور پر خوشی کی سطح سے وابستہ سوال پوچھے گئے. 15 ممالک کے 50 ہزار سے زیادہ بچوں کا سروے کیا جا چکا ہے۔اتنے بڑے پیمانے پر کیے گئے سروے کے ذریعے ہر ملک کے بچوں کے خیالات اور ممالک کے درمیان فرق کو عام کیا جا سکتا ہے۔
سروے میں واضح طور پر پتہ چلا کہ دنیا کے مختلف حصوں میں بچوں کی زندگی انتہائی مختلف ہے۔مثال کے طور پر، نیپال میں 61 فیصد بچوں کا قومی سطح پر سروے کرنے والے ادارے چلڈرنس ورلڈ کی طرف کی گئی تحقیق میں کئی ممالک کے بچوں سے ان کی زندگی کے بارے میں پوچھا گیا۔ فی الحال اس پروجیکٹ میں بھارت سے کوئی اعداد و شمار نہیں لیے گئے ہیں ۔
جو ان گھروں میں رہتے ہیں جہاں ان کے دادا،نانا رہتے تھے، ان تمام ممالک میں سب سے زیادہ فیصد ہے اور سب سے کم فیصد برطانیہ میں ہے جہاں 5 فیصد سے بھی کم بچے ایسے رہتے ہیں،پھر بھی، نیپالی بچے بہت کم یہ مانتے ہیں کہ وہ خاندان کے ساتھ اچھا وقت گزارتے ہیں۔
سروے میں شامل سپین کے ہر 6 بچے میں سے ایک سپین میں نہیں پیدا ہوا ہے جبکہ ایتھوپیا میں تقریبا تمام وہیں پیدا ہوتے ہیں۔ جنوبی افریقہ، پولینڈ اور جنوبی کوریا میں ہر سو بچوں میں سے صرف 1 کی پیدائش اپنے ملک میں نہیں ہوتی ،ایتھوپیا میں سروے کے مطابق 98 فیصد بچے کمپیوٹر اور انٹرنیٹ سے محروم ہیں جبکہ ناروے میں 2 فیصد سے کم بچے،ایتھوپیا میں سب سے زیادہ بچوں کے پاس کتابوں، ان کے اپنے کمرے، خاندان میں کار، موبائل فون، میوزیک سسٹم اور ٹی وی کا فقدان ہے۔
بنیادی سہولتوں کے فقدان کے باوجود، ایتھوپیا میں بہت کم بچے ان کی زندگی سے ناخوش ہیں۔ سب سے زیادہ بچوں کا کہنا تھا کہ وہ انتہائی مطمئن ہیں جبکہ جنوبی کوریا میں ایسا نہیں ہے۔ جہاں بهت کم بچوں نے ناخوشی ظاہرکی، اس طرح دیگر ممالک میں رومانیہ اور کولمبیا ہیں۔ رومانیہ، کولمبیا اور ترکی میں مطمئن بچوں کی تعداد سب سے زیادہ پائی گئی. تو سمجھا جا سکتا ہے کہ بچوں کے مطابق 15 سال کی عمر کے دوران یہ ملک سب سے زیادہ خوش حال ہیں۔
اسرائیل اور ایتھوپیا کے سوا ہر ملک میں، کل ملا کر اطمینان کی سطح 10 سے 12 سال کے بچوں کے معاملے میں کم ہو جاتی ہے۔ اس معاملے میں سب سے زیادہ کمی جنوبی کوریا، اور پھر پولینڈ اور ترکی میں دیکھی گئی۔
یہ بھی ایک حقیقت ہے، کہ خوشی کی سطح میں لڑکے یا لڑکی ہونے کے کاخاص فرق نہیں ہے، اگرچہ جنسی امتیاز دوسرے قسم کے ضرور ہیں۔ مثال کے طور پر، جسمانی اطمینان، خوبصورتی اور خود اعتمادی کے معاملے میں یورپی ممالک اور جنوبی کوریا میں قابل ذکر فرق نظر آتے ہیں لیکن ایشیائی، افریقی اور جنوبی امریکی ممالک میں نہیں نظر آتے۔
اسکول میں، الجزائر کے بچے اپنے اساتذہ سے سب سے زیادہ خوش پائے گئے جبکہ جرمن بچے سب سے کم۔جرمن بچے سب سے کم اسکول جانا پسند کرتے ہیں۔ رومانیہ کے بچے سیکھنے کے تعلق سے سب سے زیادہ خوش پائے گئے اور نیپال، رومنی اور ناروے کے بچے اپنے مارکس سے سب سے زیادہ خوش پائے گئے. جنوبی کوریا کے بچے اپنے مارکس اور سیکھنے کے عمل سے سب سے کم خوش نظر آئے۔
جسے بھی بچوں میں دلچسپی ہے اس کے لیے بچوں کی زندگی سے جڑے دلچسپ حقائق سے بھرپور یہ رپورٹ مفید ہے۔ مطالعہ میں شرکت ہر ملک سے شامل ہوئے محققین پر منحصر ہے۔یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ بھارت سے کوئی ریسرچ ٹیم پورے ملک میں اس طرح کے مطالعہ کی کوشش کرے۔
اگر آپ اس مضمون میں دی گئی معلومات کو پسند کرتے ہیں تو برائے مہربانی فیس بک پر
کو لائک اور شیئر کریں کیونکہ اس اوروں کو بھی مطلع کرنے میں مدد ملے گی۔
اگر آپ اس مضمون میں دی گئی معلومات کو پسند کرتے ہیں تو برائے مہربانی فیس بک پر
https://facebook.com/FamiLifeUrdu کو لائک اور شیئر کریں کیونکہ اس اوروں کو بھی مطلع کرنے میں مدد ملے گی