نیند میں چلنا موروثی ہو سکتا ہے


Photo: Shutterstock

Photo: Shutterstock

نیند میں چلنا موروثی ہو سکتا ہے

ایک تازہ تحقیق میں پتہ چلا ہے کہ وہ بچے کی نیند میں چلنے کے مسئلہ سے زیادہ دوچار ہوتے ہیں جن کے والدین کو بڑھتی ہوئی عمر میں یہ مسئلہ رہا ہو۔ اگر آپ اور آپ کی بیوی دونوں بچپن میں نیند میں چلنے کے مسئلے سے دو چار ہوئے ہیں تو آپ کی اولاد میں بھی یہ مسئلہ پیدا ہونے کا خدشہ زیادہ ہے۔

کیوبیک، کینیڈا کے 1940 بچوں کے گروپ کے نیند اعداد و شمار کے تجزیہ پر اس تحقیق کی بنیاد ہے۔ یہ اعداد و شمار نیند کے تعلق سے خوف اور نیند میں چلنے سے متعلق تھے، جو سوالات کے ذریعہ حاصل کیے گئے اور والدین سے بھی ان کی نیند میں چلنے کی عادات کے بارے میں پوچھاگیا ہے۔

نیند میں چلنے اور نیند سے متعلق خوف بچوں میں عام طور پر دیکھے جاتے ہیں جو ،ان کی بڑھتی عمر میں ترقی کو متاثر کرتے ہیں۔
جےاےایم اے پیڈياٹركس جرنل میں آن لائن شائع اس تحقیق میں پایا گیا کہ تجربے میں شامل بچوں میں 60 فیصد سے زیادہ بچے اس مسئلہ کے شکار اس لیے تھے کیونکہ ان کے والدین میں یہ مسئلہ تھا، اس کا مطلب ہے کہ اگر دونوں والدین میں یہ مسئلہ رہا ہے تو ان کے بچے میں اس مسئلہ کا خدشہ 7 گنا تک بڑھ جاتا ہے۔

دوسری طرف اگر والدین میں سے کسی ایک کو نیند میں چلنے کی بیماری رہی ہے تو ان کے بچوں میں، ان بچوں کے مقابلے میں جن کے والدین کو یہ بیماری نہیں تھی، اس بیماری کا خطرہ تین گنا زیادہ ہوتا ہے۔

کینیڈا کے ایک ہسپتال کے افسر جیکس مٹپلیسر نے کہا کہ’’نیند میں چلنے کی بیماری اور کسی حد تک نیند سے وابستہ دیگر خوف کی وجہ سے موروثی ہونا پایا گیا ہے۔‘‘

نیند سے متعلق خوف جیسے نیند میں چلاناا، ڈرنا، اور طویل ہونے والے بے چینی وغیرہ کے معاملے میں محققین نے پایا کہ بچوں میں یہ مسئلہ ڈیڑھ سے 13 سال کی عمر تک مجموعی طور پر 56.2 فیصد پایاجاتاہے۔ یہ مسئلہ ڈیڑھ سال کی عمر میں 34.4 فیصد اور 13 سال کی عمر میں 5.3 فیصد بچوں میں دیکھاگیا۔

مٹپلیسر نے بتایا ’’کچی نیند یا گہری نیند کے دوران جینس میں پولی مورفزم کی وجہ سے یہ اثرات ممکنہ ہیں۔‘‘

اگر آپ اس مضمون میں دی گئی معلومات کو پسند کرتے ہیں تو برائے مہربانی فیس بک پر < ہمارے صفحہ > کو لائک اور شیئر کریں کیونکہ اس اوروں کو بھی مطلع کرنے میں مدد ملے گی۔

اگر آپ اس مضمون میں دی گئی معلومات کو پسند کرتے ہیں تو برائے مہربانی فیس بک پر
https://facebook.com/FamiLifeUrdu کو لائک اور شیئر کریں کیونکہ اس اوروں کو بھی مطلع کرنے میں مدد ملے گی۔

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *