ا سٹینڈنگ ڈیسک بچوں کی یک سوئی میں اضافہ کرتی ہیں


ا سٹینڈنگ ڈیسک بچوں کی یک سوئی میں اضافہ کرتی ہیں

Photo: Darrinhenry | Dreamstime.com

  ا سٹینڈنگ ڈیسک بچوں کی یک سوئی میں اضافہ کرتی ہیں
طویل کلاس میں استاد کے لیےمشکل ہو سکتا ہے کہ وہ بچوں کی توجہ بنائے رکھے ،لیکن کیا اس کا کوئی آسان طریقہ ہو سکتا ہے؟ ایک تازہ تحقیق کے مطابق، ہمیشہ بیٹھے رہنے کے بجائے اگر بچوں کو اسٹینڈنگ ڈیسک کے سامنے کھڑا کیا جائے تو شاید یہ ممکن ہے۔

ایسوسی ایٹ پروفیسر مارک بیڈن اور ٹیکساس اے اینڈ ایم يونورسٹی کے دیگر محققین کی طرف سے تحریر کیااور انٹرنیشنل جرنل آف ہیلتھ پروموشن اینڈ ایجوکیشن میں شائع ایک مضمون میں محققین نے دیکھا کہ کلاس میں موجود باقی طالب علموں کے مقابلے ان طالب علموں کو کلاس روم میں توجہ 12 فیصد تک زیادہ دیکھنے میں آئی جوا سٹینڈنگ ڈیسک کا استعمال کرتے تھے۔اس کا بچوں کی کارکردگی پر براہ راست اثر دیکھا گیا۔ بیڈن کا کہنا ہے کہ ’’ توجہ طلب تحقیق اشارہ کرتی ہے کہ طلباکی ذہانت میں سب سے بڑی شراکت اس بات کی ہوتی ہے کہ حصول تعلیم کے عمل میں وہ کس قدر مصروف رہتے ہیں ۔‘‘

اسٹینڈنگ ڈیسک میز پر بچے بیٹھے یا کھڑے رہ سکتے ہیں۔ یہ ڈیسک عام ڈیسک سے اونچی ہوتی ہے اور اس میں ہائی سٹول ہوتا ہے جس پر بچے مرضی کے مطابق بیٹھ سکتے ہیں یا کھڑے رہ سکتے ہیں۔ بیڈن کا خیال ہے کہ سٹینڈنگ ڈیسک بچوں کو بے چینی پر قابو پانے میں مددگار ہوتی ہیں ،تاکہ وہ اپنی اکتاہٹ دور کرکے توجہ بڑھا سکیں۔ یہ تحقیق دوسرے تحقیق کے نتائج سے وابستہ ہے جس میں کہا گیا تھا کہ کچھ بچوں کو سیکھنے کے لیےکچھ نقل و حرکت چاہئے ہوتی ہے۔

کلاس 2 سے 4 تک کے تقریبا 300 بچوں کو منتخب کر کے اس کا مطالعہ کیا گیا، پورے اسکول کے وقت کے دوران کلاس میں ان وابستگی کا جائزہ لیا گیا، اس مشاہدے کے لیےسوال کا جواب دینے سے متعلق تیاری کرائی گئی، ہاتھ اٹھانا یا اظہار خیال میں حصہ لینے کی طرح آن ٹاسک اور موقع ملتے ہی بات چیت کرنے جیسے آف ٹاسک پر توجہ دی گئی۔

ایرگنومك انجینئرنگ کے پس منظر سے آنے والے بیڈن پہلے بھی کئی تجربے و مشاہدے کر چکے ہیں ،جن میں پتہ چلا تھا کہ سٹینڈنگ ڈیسک کے ذریعہ موٹاپے کے مسئلے پر بھی قابو پایا جا سکتا ہے۔ پہلے ان کے ایک تجربے میں یہ نتیجہ نکلا تھا کہ جو بچے سٹینڈنگ ڈیسک کا استعمال کرتے ہیں وہ عام ڈیسک کا استعمال کرنے والوں بچوں کے مقابلے میں 15 فیصد كیلوريز زیادہ خرچ کرتے ہیں۔ موٹاپا کے شکار بچے 25 فیصد كیلوريز زیادہ خرچ کر پاتے ہیں ۔

ایسی بھی کچھ تحقیقات ہیں ،جن سےظاہر ہوتا ہے کہ تھوڑی سی جسمانی حرکت کی وجہ سے ذہنی صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ بیڈن نے کہا کہ ’یہ سمجھنا آسان ہے کہ ہم کھڑے ہوکر بہتر محسوس کرتے ہیں بجائے بیٹھے رہنے کے۔‘‘

بھارت کے اسکولوں میں بھی اس پر غور کیا جا سکتا ہے کیونکہ بچوں میں موٹاپے کا مسئلہ بڑھ رہا ہے اور اگرا سٹینڈنگ ڈیسک کی مدد سے بچوں کی صحت اور تعلیمی کارکردگی بہتر ہو سکتی ہے، تو اسے اپنانے میں کیا حرج ہو سکتا ہے ۔

بیڈن ’پوزیٹیو موشن، ایل ایل سی ‘کے بانی بھی ہیں جو امریکہ میں اسٹینڈ ٹو ٹرن ڈیسک کی مارکیٹنگ کرتی ہے۔

اگر آپ اس مضمون میں دی گئی معلومات کو پسند کرتے ہیں تو برائے مہربانی فیس بک پر
https://facebook.com/FamiLifeUrdu کو لائک اور شیئر کریں کیونکہ اس اوروں کو بھی مطلع کرنے میں مدد ملے گی۔

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *