بھارتی خواتین کا وزن کم کیوں ہے؟
ہندوستانیوں میں ، خاص طور پر بچوں کے سلسلے میں غذائی قلت تشویش کا اہم موضوع بنی ہوئی ہے۔ بھارتی خواتین میں بھی غذائی قلت کے ثبوت مل رہے ہیں۔ مارچ 2015 میں شائع ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حاملہ ہونے سے پہلے ہندستان میں 42 فیصد خواتین کا وزن کم ہوتا ہے۔ بہت سی خواتین، یہاں تک کی لڑکیاں بھی اینمك ہیں یعنی ان کے خون میں آئرن کی کمی ہے۔ یہ سارےحالات مل کر ایک کمزور بچے کو پیدا کرتے ہیں۔ مشکل یہ ہے کہ اس مسئلہ کی صحیح وجہ پتہ نہیں چل سکی ہے، تو اس تعلق سے کوئی تبدیلی نہیں آ پا رہی ہے۔
پرنسٹن يونورسٹی کی ڈیانا كوفی کی جانب سے کیے گئے تجربے میں پایا گیا ہے کہ 15 سے 49 سال کی عمر کی تمام خواتین کے مقابلے میں بھارت میں حمل کے پہلے 7 فیصد زیادہ خواتین کم وزن کی ہوتی ہیں۔ بھارت میں حمل سے پہلے خواتین کے کم وزن ہونے کے اعداد و شمار ایک اور انتہائی غریب مقام مانے جانے والے افریقہ کی خواتین کے مقابلے میں بھی خراب ہے، جہاں یہ شرح 16 فیصد ہی ہے۔حیرانی کی بات یہ ہے کہ حمل کے دوران اوسطاً ~7 کلو گرام وزن بڑھنے کے باوجود بھارتی خواتین کا اوسط وزن اس وزن سے کم ہوتا ہے، جو افریقی خواتین کا حمل کے پہلے ہی ہوتا ہے۔
اینميا کے معاملے میں بھی، بھارتی خواتین کی حیثیت افریقہ کی خواتین کے مقابلے بد تر ہے۔ دنیا بھر کی صحت اور ترقی پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ هيومن وسپھیئر پر ایک مضمون میں یونیسیف کے حوالے سے اندازہ لگایا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں 60 فیصد خواتین اینميا کا شکار ہیں جبکہ افریقہ میں 40 فیصد۔بھارت میں 83 فیصد حاملہ خواتین اینمك ہیں اور خطرناک یہ ہے کہ 80 فیصد دوشیزائیںبھی اینميا کا شکار ہیں۔ حمل کے دوران اینميا کی وجہ خواتین زیادہ تھکن محسوس کرتی ہیں،ان ہی وجوہات کی بنا پر وقت سے پہلے پیدا ہونے والے اور کم صحت مند بچے پیدا ہوتے ہیں۔
هيومن وسپھيئر کے مطابق، غربت کم ہونے کے تناسب میں غذائی قلت بھی کم ہونے کی عام سوچ ہندستان کے نقطہ نظر میں صحیح ثابت نہیں ہو رہی ہے۔ اینميا کی صورت میں، اضافہ کی شرح سے واضح ہے کہ یہ صرف غریبوں کی پریشانی ہی نہیں بلکہ اوسط درجے کو متاثر کرنے والامسئلہ بھی ہے۔ بھارت میں اتنے کمزور اعداد و شمار کی وجوہات ہیں اور اب تک کسی ایک وجہ کو بنیادی نہیں سمجھا جا سکا ہے۔
ایک وجہ جو مقبول ہے، وہ یہ ہے کہ جنس کی تمیز کی بنیاد پر بھارت میں بہت سے مقامات پر خواتین کے پورے خاندان کے کھانے کے بعد بچا ہوا کھانا کھایاکرتی ہیں ،جو مکمل غذائیت یا غذائیت سے بھر پور نہیںہوتا ہے، پھر بھی، افریقہ میں بھی خواتین جنسی امتیاز کا شکار ہیں ،لیکن ان کے کم وزن اور اینميا کا شکار ہونے کے اعداد و شمار اتنے بد تر نہیں ہیں،اس کے علاوہ بھارت میں، 40 سے 50 سال کی عمر کے مردوں میں بھی 25 فیصد کم وزن کے پائے گئے ہیں جبکہ وہ خاندان کے سربراہ ہوتے ہیں اور ان کی پرورش میں ترجیح دی جاتی ہے۔ كوفی کے مطابق، ‘’’نوخیزلڑکیوں کے ساتھ برتے جانے والے جنسی امتیاز ،خراب زچگی بری صحت کی واحد وجہ نہیں سمجھی جا سکتی۔‘‘
دوسری وجوہات میں کم خوراک اور غذائیت کے تعلق سے معلومات نہ ہونا ہو سکتی ہیں۔ کم حفظان صحت یا صحت کی حفاظت کا کم ہونا بھی ایک وجہ ہو سکتی ہے۔ کھلی جگہوں کورفع حاجت کرنا بھی کچھ جائزوں میں ایک وجہ سمجھی گئی ہے۔ انہی وجوہات کے ذریعے مسائل سے لڑنے والےوال ملک بنگلہ دیش نے گزشتہ 20 برسوں میں مسلسل غذائی قلت کے محاذ پر پیش رفت کی ہے۔ اب بھارت میں بھی ضروری ہے کہ اس مسئلے کا مکمل جائزہ لیاجائے اور اس کی وجوہات اور حل کو تلاش کیا جائے۔
اگر آپ اس مضمون میں دی گئی معلومات کو پسند کرتے ہیں تو برائے مہربانی فیس بک پر
https://facebook.com/FamiLifeUrdu کو لائک اور شیئر کریں کیونکہ اس اوروں کو بھی مطلع کرنے میں مدد ملے گی۔