اسکول میں کمپیوٹر اشتراک سے بہتر نتائج حاصل ہوئے


Photo: David Ulfers | Flickr

Photo: David Ulfers | Flickr

اسکول میں کمپیوٹر اشتراک سے بہتر نتائج حاصل ہوئے

سیکھنے کے معاملے میں، ایک تازہ تحقیق کے مطابق اسکول میں ٹیبلیٹ کے کمپیوٹر پر چھوٹے چھوٹے گروپوں میں کام کرنا اکیلے ٹیب پر یا بغیر ٹیبلیٹ کے کام کرنے سے زیادہ مفید ہوتا ہے۔امریکہ کے کچھ اسکول کنڈر گارٹن کلاس میں ٹیب کمپیوٹر استعمال کر رہے ہیں، ان کے مشاہدے سے یہ تحقیق سامنے آئی ہے۔ اس تحقیقی مشاہدے کے وقت ایک اسکول میں تمام بچوں کے پاس اپنے ٹیبلیٹ تھے، دوسرے اسکول میں بچوں کو گروپوں میں ٹیبلیٹ کا اسٹاک کرنا تھا اور تیسرے اسکول میں ٹیب کمپیوٹر کا فقدان تھا۔

محققین نے پایا کہ دوسرے اسکول کے بچے باقی دونوں اسکولوں کے بچوں کے مقابلے میں بہتر تھے۔ ٹیب اسٹاک کرنے والے بچوں کا اسکور 300 سے 900 کے پیمانے پر باقی دونوں اسکولوں کے بچوں کے مقابلے میں 30 پوائنٹ زیادہ تھا۔ محققین نے بتایا کہ یہ پیش رفت ہوم ورک میں نظر آئی ترقی کے برابر ہی تھی۔ دوسرے جزو، جیسے آبادی اور beginners اسکور وغیرہ سے نتائج پر کوئی اثر نہیں پڑا۔

نارتھ ویسٹرن يونورسٹی کے سربراہ محقق کورٹنی بلیک ویل کی نے کہا کہ ’’آئی پیڈ استعمال کرنے والے بچے قابل ذکر طور پر دونوں گروپوں سے آگے تھے۔اس سے پتہ چلتا ہے کہ ٹیکنالوجی کو آپس مل جل کر سیکھنے سے فرق پڑتا ہے۔ تاہم اسکول اور انتظامیہ کے تمام گریڈ میں جاری نظام کے ساتھ جا سکتے ہیں ،لیکن وہ پھر سے غور کر سکتے ہیں کہ ٹیب کس طریقے سے استعمال کیے جائیں ،تاکہ ٹیکنالوجی کا بہتر استعمال ہو سکے ۔‘‘

چونکہ یہ مطالعہ صرف ایک علاقے کے صرف تین ہی کلاس میں کیا گیا ہے اس لیے اس میں مزید تحقیق و تصدیق کی ضرورت ہے۔پھر بھی، پالیسی کے لحاظ سے اس کا خیر مقدم کیا جا رہا ہے، خاص طور پر ان اسکولوں کی طرف سے جو محدود بجٹ میں جدیدتربیت ( ماڈرن لرننگ) عمل کے آغاز کے خواہاں ہیں۔ بلیک ویل کی کہتے ہیں ‘’’ ایک بچے کےلیے 1ٹیب کی پالیسی تمام گریڈوں میں ٹیکنالوجی کے لحاظ سے کارگر ثابت ہو سکتی. پالیسی کے لحاظ سے، ٹیکنالوجی کے بہتر استعمال کے لیے کیا ترقی پذیر ہوگا، اس پر دوبارہ سوچنے کی ضرورت ہے ۔‘‘
بھارت میں کئی پرائیویٹ اسکول کے کلاس میں ٹیب کمپیوٹر دے رہے ہیں اور کچھ سرکاری منصوبے بھی طالب علموں کو ٹیب کمپیوٹر فراہم کر رہی ہیں۔ اس مطالعہ کے بعد ٹیکنالوجی کو کم قیمت میں بہتر نتائج دینے والا ذریعہ بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔

اگر آپ اس مضمون میں دی گئی معلومات کو پسند کرتے ہیں تو برائے مہربانی فیس بک پر
https://facebook.com/FamiLifeUrdu کو لائک اور شیئر کریں کیونکہ اس اوروں کو بھی مطلع کرنے میں مدد ملے گی۔

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *