بچوں کے ساتھ موت کے تعلق سے گفتگو کریں
پوری طرح بالغ افراد کے لیے بھی جب غم کی گھڑیاں شدید تکلیف دہ ہوتی ہیں، تو بچوں کے لیے کتنی مشکل ہوتی ہوں گی ،جو موت کو پوری طرح سمجھتے بھی نہیں ہیں۔ اکثر موت کع تعلق سے بچے جس طرح رد عمل ظاہر کرتے ہیں، آپ جان بھی نہیں پاتے کہ کس فقدان کا اثر ہے۔ مثال کے طور پر کوئی بچہ آپ کے بہت قریب رہتا ہے یا بہت گم سم ہو جاتا ہے کیونکہ وہ آپ کو بھی کھو دینے کا ڈر محسوس کر رہا ہوتا ہے۔ موت کے بارے میں بچہ کتنا سمجھ پاتا ہے یہ اس کی ذہنی پختگی، عمر، کردار اور اس کے گزشتہ تجربات وغیرہ پر منحصر ہے۔ یہاں کچھ ایسی علامات بتائ جا رہی ہیں، جو مختلف عمر کے بچوں کی طرف مشکل محسوس کرنے پر نظر آتے ہیں۔
کم عمر کے بچوں کے لیے، موت کا مطلب کافی مبہم ہو سکتا ہے۔اسکول جانے سے پہلے کی عمر والے بچوں کو اس طرح کا کوئی علم نہیں ہوتا اور وہ ٹی وی یا دوسرے بچوں کو دیکھ کر کچھ سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں،تو وہ اس صورت حال کی سنگینی کو سمجھ نہیں پاتے۔اسی وجہ سے وہ اس صورت حال میں غیر متوقع رویہ اختیار کرنے لگتے ہیں اور بظاہر اس صدمے سے بے اثر نظر آتے ہیں۔والدین کی حیثیت سے آپ کو اپنے بچے کی اس صورت حال کو سمجھنے کے لیے وقت دینا چاہئے۔ آپ کے بچے کو ردعمل سکھانے یا اس سے ڈھیر سارے سوال کرنے کی کوشش نہ کریں۔ آہستہ آہستہ وہ خود ہی آپ سے سوال کرے گا، انتظار کیجیے۔ اس سوال کا پوری ایمانداری اور سمجھداری سے جواب دیں اور بالکل الجھائیں نہیں۔ یہ بھی اہم ہے کہ آپ اپنے جوابات حقیقت سے منسلک رکھیں نہ کہ موت کے بعد کی صورت حال کا زیادہ بیان کریں۔ اس سے بچہ کی موت کے بعد کے منصوبے زیادہ بناتا ہے اور زندگی کے تعلق سے سشياتمك نقطہ نظر اپناتا ہے۔
5 سے 12 سال تک کے بچوں کو موت کے بارے میں کسی حد تک واضح معلومات ہوجاتی ہے اور وہ چونکہ جانتے ہیں کہ ایسا ہوتا ہے تو وہ غم کو سمجھ پاتے ہیں۔ ایسے میں اہم ہے کہ آپ ان سے بات کریں اور ان کے مصائب کو سمجھیں، تاہم کچھ بچے ایسے میں بالکل بات نہیں کرتے۔ ان کے ساتھ کھلنے کا ایک اچھا طریقہ ہے ان کی سرگرمیوں میں شامل ہونا جیسے پینٹنگ یا کہانی سنانے کے دوران، آپ اس موضوع پر بات کر سکتے ہیں۔ ایسی ہی سرگرمیوں کے ذریعہ کسی اپنے کو کھونے کے موضوع تک آئیں اور ان کے جذبات کو سمجھ کر ان کی دلجوئی اور مدد کریں۔ اس عمر میں بچے مذہب اور خدا کی طرف سے بھی جڑ چکے ہوتے ہیں تو وہ موت کو اس سے جوڑ کر بھی دیکھتے ہیں۔ اس لیے انہیں اس بارے میں منطقی طور پر سمجھائیں اور انہیں محفوظ محسوس کرانے کی کوشش کریں۔
نوجوانوں میںغم کی علامات زیادہ عام اورواضح ہوتی ہیں ،جو غصے، مایوسی یا رضامندی کے طور پر نظر آتی ہیں۔ ایسے میں جذبات کی رفتار بڑھ سکتی ہے اور وہ انتہائی جذباتی ہوکر اس صورت کو سمجھنے کا اظہار کر سکتا ہے۔آپ کے لیے ضروری ہے کہ آپ اس پر نظر رکھیں تاکہ وہ نشے یا منشیات جیسی عادات کا شکار نہ ہو جائےیا انہیں زیادہ پختگی کے ساتھ نہ اپنائیں۔نہیں اپنے جذبات کو تخلیقی شکل دینے کی کوشش کرنے کو کہیں اور اس تلخ حقیقت کو تسلیم کرنےمیں ان کی مدد کریں۔
آخر میں، کبھی کبھی کسی اور رشتہ دار یا قریبی دوست کے پاس جانے کا مشورہ بھی ایسے مشکل وقت میں بچوں یا نوجوانوں کی مدد کر سکتا ہے۔اگر بچہ یا نوجوان مسلسل مایوس، ضرورت سے زیادہ حساس مایوس یا جذباتی رہے تو کسی فیملی تھراپسٹ یا ماہر نفسیات وغیرہ سے مشورہ کریں۔
اگر آپ اس مضمون میں دی گئی معلومات کو پسند کرتے ہیں تو برائے مہربانی فیس بک پر
https://facebook.com/FamiLifeUrdu کو لائک اور شیئر کریں کیونکہ اس اوروں کو بھی مطلع کرنے میں مدد ملے گی۔