انتہائی نگہداشت بچے کی صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے
حال ہی میں شائع رپورٹ کے مطابق جو والدین اپنے بچوں کی زندگی میں بہت زیادہ دخل رکھتے ہیں وہ شاید ان کی جسمانی ترقی کو روکنا چاہتےہیں، جس سے ان کا نقصان ہونا فطری ہے۔ در اصل یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگابچوں کی صحت اور تندرستي کے لیے جسم اور جلد کی نفاست ہونا لازمی ہے، مشاہدہ کرنے والوںنے بچوں کی پرورش میں والدین کے اور ان سے اپنائے گئے ہیلی کاپٹر، چھوٹے پرنس، ٹائیگر ماں اور مخلوط تہذیب جیسے جدید طریقوں کا ان جسمانی نفاست پر ہونے والے اثرات کا مطالعہ کیا۔ ان تمام طریقوں سے پرورش کرنے میں والدین کی جانب سے کی گئی سختی کو انتہائی سمجھا جاتا ہے۔
ہیلی کاپٹر سرپرست اپنے بچے کو کسی بھی قسم کے خطرے سے بچانا چاہتے ہیں اور بچے کے سامنے آنے والی تمام قسم کے مسائل کو حل کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ ٹائیگر ماں کی طرح کی پرورش میں والدین اپنے بچوں سے اعلی مقصدحاصل کرنے کی امید رکھتے ہیں اور حیرت انگیز نتائج حاصل کرنے کے لیے بے انتہا کوشش کرتے رہتے ہیں۔ مخلوط تہذیب کی مراد ہے کہ بچے کو بہترین بنانے کے چاہ میں وہ ایک وقت میں کورس سے متعلق بہت سی اضافی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر زور دیتے ہیں۔
مشاہدہ کرنے والوں نے اپنے تجربے میں پایا کہ جن سرپرستوں نے اپنے بچوں کی صرف اوسط سطح کے انداز سے پرورش کی ان کی مقابلے میں جن سرپرستوںنے اپنے بچوں کی ہلکے سطح کے انداز کی پرورش کی ان کے بچوں نے ہر ہفتہ جسمانی سرگرمی میں کم حصہ لیا۔جسمانی سرگرمی کی تعریف میں نہ صرف گھر کے بیرونی کھیلے جانے والے کھیل شامل ہوتے ہیں بلکہ اسکول، دوسرے گھروں یا دکانوں میں پیدل جانا یا سائیکل سےجانا اور منصوبہ بند کھیل بھی شامل ہوتے ہیں۔
ہیلی کاپٹر پرورش کا جسمانی سرگرمی کی سطح پر کتنا اثرہوتا ہے اس سلسلے میں مصنف کچھ بھی واضح نہیں کر پایا۔ یہ غیر متوقع نتائج سامنے آیئے ہیںکہ جیسے ہی مخلوط تہذیب کی پرورش کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے منظم کھیل پر بسر کیے گئے وقت میں کمی آ جاتی ہے۔لیکن ٹائیگر ماں کی طرح جن سرپرستوںنے اپنے بچوں کو جنہیں دوڑ میں اول آنے کے لیےتیار کیا تھا انہوں نے دوسری قسم کے انتہائی پرورش کرنے والے سرپرستوںکے بچوں سے کہیں زیادہ وقت منظم کھیل پر بسر کی۔
ہیلی کاپٹر پرورش اور جسمانی سرگرمی کے درمیان تعلق کی کمی کا مطلب شاید مشاہدہ کرنے والے کسی تعلق کو تلاش کر رہے تھے لیکن انہیں کوئی تعلق نہیں ملا۔ اس بات پر بھی یقین کرنا مشکل ہے کہ اگرسرپرست اپنے بچوں کو جسمانی سرگرمی جیسے تعلیم، موسیقی یا آرٹ وغیرہ میں کئی گھنٹوں کے لیےمصروف رکھتے ہیں تو ان کے پاس جسمانی سرگرمی کے لیےوقت نہیں بچے گا۔
چونکہ پرورش کرنے کے دوران والدین کی جانب سے کی گئی بہت زیادہ احتیاط یا اس بات کا یقین کرنا ہوتا ہے کہ بچے اپنی زندگی میں کامیاب ہو جائیں، اگر یہ نتیجہ کسی طرح سے نقصان دہ ہو تو بھی کبھی کبھی غیر متوقع لگتا ہے۔ مشاہدہ کرنے والےکسی ایسے ہی نتیجےکی تلاش میں تھے، اس سلسلے میں ان کا کہنا ہے کہ ’’جن بچوں کی پرورش کرنے میں سرپرست بہت زیادہ یا انتہا کرتے هے ان بچوں کے پاس اپنا ہوم ورک کرنے اور پڑھائی کے تعلق سے سرگرمیوں کو پورا کرنے کے علاوہ جسمانی سرگرمی کے لئے محدود وقت ہوتا ہے۔انتہائی بہترین پرورش کی اور خصوصیت بچوں کےتعلق سے والدین کا بہت زیادہ دفاعی رویہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے بھی یہ طے کرنے کی وقت کی حد کم ہو جاتی ہے کہ بچے کتنی دیر گھر سے باہر کھیلیںگیں اور کتنی دیر وہ اپنی مرضی سے کسی دیگر سرگرمیوں میں حصہ لیں گے۔
امریکہ یا کینیڈا میں رےهنے والے 7 سے 12 سال کی عمر کے بچوں کے والدین جنہوں نے انٹرنیٹ سروے میں حصہ لینے کی اجازت دی ان کامشاہدہ کیا گیا، تو ان پرعام طور پر آنے والے نتائج لاگو نہیں ہوں گے۔ مطالعہ کے دیگر بہت سے پہلو اور اس دوران پوچھے گئے سوالات ہندستان کے لیے لازم نہیں ہوں گے مثال کے طور پر ڈرئیونگ کی غلط عادات اور سڑکوں کی بری حالت کا مطلب ہے کہ صرف اقتصادی ضرورت یا دیگر نقل و حمل کے نظام میں کمی ہونے پر بچوں کو اسکول جانے کے لیےسائیکل کا استعمال کرنا پڑے گا۔
دوسری جانب بھارتی والدین کو اس بات کی بہت فکر نہیں ہوتی کہ ان کے بچے کالج کس طرح جائیں گے کیونکہ اسکول ختم ہونے پر کئی بار اضافی کلاسیں بھی لگتی ہیں۔ اس مطالعہ سے والدین کو یہ پیغام لینا چاہئے کہ یہ یقینی بنانے کے طور پر وہ سب کچھ کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں کہ ان کے بچے کامیاب ہوں تو انہیں یہ بھی دیکھنا چاہئے کہ ان بچوں کے پاس کچھ اضافی وقت ہو جسے وہ بیرونی کھیلوں میںحصہ لیںاور جہاں تک ممکن ہو پیدل یا سائیکل پر گھومیں یا اگر ممکن ہو تو منظم کھیلوں میں حصہ لیں۔
اگر آپ اس مضمون میں دی گئی معلومات کو پسند کرتے ہیں تو برائے مہربانی فیس بک پر
https://facebook.com/FamiLifeUrdu کو لائک اور شیئر کریں کیونکہ اس اوروں کو بھی مطلع کرنے میں مدد ملے گی۔