جنسی عمل کے معاملے میں، مختلف سروے میں دی گئی اطلاعت کے مطابق، کئی خواتین زیادہ خواہش مند یا تحریک کا اظہار نہیں کرتیں۔ گزشتہ تحقیق میں اس کی وجہ کچھ خاص قسم کے ہارمونز کی سطح میں کمی کو مانا گیا تھا، لیکن، نومبر 2014 میںشائع > ایک تحقیقی رپورٹ میں اشارہ دیا گیا ہے کہ خواتین کی خواہش پر ہارمونز کا اثر ہوتا ہے لیکن بہت کم، اس کے بجائے، عورت کے مزاج اور تعلقات کی صورت حال کا اس میں اہم کردار ہوتا ہے۔ یعنی کہ اس معاملے میں خواتین کو طبی علاج کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ orgasm میں لطف اندوزی کے لیے ان کا اپنا کنٹرول اور ان کے ساتھی کی شرکت زیادہ ضروری ہے ۔
ref=”http://www.medscape.com/viewarticle/835423″ target=”_blank”>
تحقیق میں شریک ہونے والوں نےاپنی orgasm کے خواہش کی حالت کا تجزیہ ایک سوالنامہ کے ذریعہ کیا اور ان کے خون کے نمونے بھی لیےگئے تاکہ اس صورت حال کی وجہ سے مانے جانے والے ہارمونز کی جانچ کی جا سکے۔ دس برسوں تک معلومات اکٹھا کی گئی ۔سوالات میں مشت زنی کے معمولات اور وقفہ، orgasm خواہش، محرک، ریگزم اور orgasm کے دوران ہونے والے درد کے سلسلے میں معلومات حاصل کیں، خون کی جانچ میں ٹیسٹیرون، ایسٹراڈل، ایف ایس ایچ اور ایس ایچ بی جی جیسے بہت سےہارمونز کی سطح کے نمونے لیے گئے ۔
نتائج میں پتہ چلا کہ مشت زنی کی تعدد، ڈویژن خواہش اور محرک ٹےسٹسٹےرن کے ساتھ مثبت تعلق تھا. مشت زنی، محرک اور رگےذم کا اےپھےسےچ کے ساتھ منفی تعلق دیکھا گیا. محقق حیران ہوئے کہ اےسٹراڈل کا کوئی تعلق orgasm کے فعل سے نہیں پایا گیا۔
مشی گن يونورسٹ کے اسکول آف پبلک ہیلتھ کے جان ڈی ریڈولف جو اہم مصنف بھی ہیں، نے نتائج پر کہا ’’ یہ پہلا ٹھوس ثبوت ہے کہ ہارمونز، خاص طور پر ٹیسٹ سٹیرن کا تعلق orgasm کے فعل سے ہے، لیکن یہ بہت کم ہے۔ بہت سی خواتین کے ساتھ کیا گیا یہ بڑا تجربہ اور ہارمونز کے اثر کا کم ہونا ثابت کرتا ہے کہ یہ کوئی بہت بڑا نفسیاتی معاملہ نہیں ہے۔‘‘
ٹیسٹیران کے سلسلے میں ریڈولف نے کہا ‘’’ ہمارا خیال ہے کہ رشتے کی گہرائی اور خواہش کا اثر زیادہ مؤثر ہوتا ہے۔‘‘ گزشتہ چند جائزوں میں وکالت کی گئی تھی کہ بیضہ سے محروم خواتین جنسی فعل ٹھیک سے کرنے کے لیے ٹسٹیران تھیراپي کا سہارا لینا چاہئے۔لیکن اس سلسلے میں احتیاط برتنا چاہئے کیونکہ طویل وقت میں اس کے اثرات کے بارے میں معلومات نہیں ہے۔
چونکہ خواتین میں ٹیسٹیران کی سطح ویسے ہی بہت کم ہوتی ہے اس لیےریڈولف کا کہنا ہے کہ جنسی عمل میں مشکل محسوس کرنے والی خواتین میں اس سطح کو ناپنا ضروری نہیں ہے اور ہو سکتا ہے کہ یہ قابل اعتباربھی نہ ہو۔ اس کے بجائے رےڈولف کا مشورہ ہے کہ ڈاکٹروں کو اس معاملے میں خواتین کے موڈ کو سمجھنے کے لیے ان کے تعلقات کی صورت حال کے بارے میں سمجھنا چاہیے۔
ریڈولف کا کہنا ہے ’’ کسی بھی عورت کو جنسی عمل میں الجھن ہے تو اس کی دیگر الجھنوں کو پہلے جاننا ضروری ہے، اس معاملے میں تعلقات کی صورت حال ممکنہ طور پہلا معاملہ ہے جسے سمجھنا چاہئے۔‘‘
تو نوجوانوں کے لیے پیغام یہ ہے کہ آپ اپنے تعلقات کو بہتر بنائیں تاکہ عورت کا موڈ اچھا رہے۔
آپ اس مضمون میں دی گئی معلومات کو پسند کرتے ہیں تو برائے مہربانی فیس بک پر
کو لائک اور شیئر کریں کیونکہ اس اوروں کو بھی مطلع کرنے میں مدد ملے گی۔
اگر آپ اس مضمون میں دی گئی معلومات کو پسند کرتے ہیں تو برائے مہربانی فیس بک پر
https://facebook.com/FamiLifeUrdu کو لائک اور شیئر کریں کیونکہ اس اوروں کو بھی مطلع کرنے میں مدد ملے گی۔