پیدائشی بهرےاب جین تھیراپي سے سن سکیں گے
اگلے دس برسوں میں ممکن ہو سکتا ہے کہ پیدائشئ بهرےپن کےمسئلہ کو حل کیا جا سکتا ہے ۔لیبارٹری میں چوہوں کے پیدائشی بهرےپن کو ٹھیک کرنے کے لیے استعمال کی گئی جین تھیراپي میں پیش رفت ہونے کے بعد سائنسدانوں نے یہ پیش گوئی کی ہے۔
4-8 فیصد بچوں میںپیدائشی بهرےپن کی اختراع کے لیے یہ مخلوق ایک حقیقی ماڈل ہیں۔
انڈی پنڈنٹ کے مطابق، اس بہرےپن کی وجہ مانے جانے والے 70 مختلف جینس میں سے سائنسدانوں نے بهرےپن کی مختلف اقسام کے لیے ایک بنیادی وجہ سمجھی۔ ٹی ایم سی 1، اس جین آواز کی لہروں کو برقی سگنل میں تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور پھر یہ اشارہ آڈٹری نروس یعنی شریانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔
ٹی ایم سی 1 جین کی هیلدی كاپیز چوہے کے اندرونی کان کے خلیات میں ڈالی گئیں، چوہاپیدائشی ناکارہ ،تھا جس سےاس کی جین کی دونوں كاپیز کو مٹایا گیا۔پیدائشی بهرےپن کے شکار بچوں میں بھی یہی صورت حال ہوتی ہے، وہ ٹی ایم سی 1 جین کی دو كاپیز جینیاتی طور پر پاتے ہیں، دونوں یعنی والدین سے ایک ایک۔
اس کے بعد عام چوہوں پر تجربہ کیا گیا، نتائج یہ ملے کہ ان کے اندرونی کان میں سےسري ‘ہیر سیلزکی طرف سے آواز کو برقی سگنل میں تبدیل کیا جا سکا اور دماغ تک پہنچایا جا سکا۔ یہ چوہے عام چوہوں کی طرح تیز شور سننے کے قابل نظر آئے۔ جین کی خامی میں مبتلا جن چوہوں کا اس طرح علاج نہیں کیا گیا، وہ تیز شور سننے کے قابل نہیں پائے گئے۔
سائنس ٹرانسلیشن میڈیسن جرنل میں شائع اس تحقیق کے سربراہ اور بوسٹن چلڈرنس اسپتال اور ہارورڈ میڈیکل سکول کے جیفري ہالٹ نے کہا ’’ ٹی ایم سی 1 بهرےپن کے شکار چوہے چپ چاپ بیٹھے نظر آئے، لیکن جین تھیراپي کے بعد، وہ عام چوہوں کی طرح اچھل کود کرتے نظر آئے۔ ‘ ‘
ہالٹ نے کہا ’’ ابھی ہماری جین تھیراپي طبی ٹیسٹ کے لیے تیار نہیں ہے۔ ہمیں کچھ اور کام کرنا ہے لیکن بہت وقت نہیں ہے جب ہمارے خیال سے انسانوں کے لیےاس تھیراپي کا استعمال ممکن ہو جائے گا۔ اس طرح کے بهرےپن سے دوچار لوگوں کے بارے میں، میں دیکھ سکتا ہوں کہ ان کے کان میں اس طرح کے صحیح علاج سے ان سننے کی صلاحیت واپس لائی جا سکے گی۔‘‘
تردید: اس ویب سائٹ پر شائع میڈیکل مواد اور تجاویز صرف اطلاع دینے یا علم میں اضافے کے لیے دی جاتی ہیں اور یہ کسی طرح سے بھی لائسنس والے مستدن میڈیکل پریکٹشنر ( ڈاکٹر)کے ساتھ پراختلاف کرنے کا حکم یا مشورہ نہیں ہے، اس سلسلے میں قاری کی سوچ کے لیے وہ خود ذمہ دار ہے۔ اگرچہ NewsPie.in تمام اطلاعات معتبر ذرائع سے حاصل کر نے کے ساتھ تصدیق کرتا ہے ،لیکن یہاں پر دی گئی معلومات کی بنیاد پر قاری کی طرف سے کی گئی کسی قسم کی کارروائی کے لیے اخبار مصنف اور ناشر کوئی ذمہ داری قبول نہیں کرتے۔ NewsPie.in یہ سفارش کرتا ہے کہ صحت سے متعلق معاملات کے لیے ہمیشہ لائسنس والے میڈیکل ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔
اگر آپ اس مضمون میں دی گئی معلومات کو پسند کرتے ہیں تو برائے مہربانی فیس بک پر
https://facebook.com/FamiLifeUrdu کو لائک اور شیئر کریں کیونکہ اس اوروں کو بھی مطلع کرنے میں مدد ملے گی۔