بچوں کے مفاد میں جلد جاری ہو سکتی ہے مشترکہ کسٹوڈی


बच्चों के हित में जल्द लागू हो सकती है ज्वाइंट कस्टडी

Photo: ImagesBazaar

بھارت میں کتنے جوڑے طلاق لیتے ہمیں علم نہیں اور یہ تو اور اس تعلق سے کم ہی علم ہے کہ بچے کو رکھنے کی شرائط کیا ہوتی ہیں۔ یقینی یہ ہوتا ہے کہ کسی ایک سرپرست ہی کے حوالے بچے کو کیا جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بھارتی قانون کے مطابق طلاق کے معاملے میں بچے کی جوائنٹ کسٹدی کی سہولت فراہم نہیں کی جاتی ہے۔ اب ہو سکتا ہے کہ تبدیلی آئے، لاء کمیشن نے اپنی رپورٹ میں اس طرح کے قانون کی سفارش کی ہے۔
href=”http://www.firstpost.com/living/the-ugly-truthabout-indian-divorce-why-the-new-cabinet-law-is-important-253387.html”
دی ہندوستان
ہندو ماينرٹيذ اینڈ گارجينس ایکٹ، 1956 اور گارجينس اینڈ وارڈس ایکٹ 1890 میں کچھ دفعات کے ساتھ اس تبدیلی کا ایک مقصد ماں اور باپ دونوں کے حقوق میں توازن قایم رکھنابھی ہے۔کمیشن نے تجویز دی ہے کہ قوانین کو والدین (والد) کی دوسرے سرپرست (ماں) پر اہمیت کو ختم کرنے کی ترمیم ہونا چاہئے۔ماں اور باپ دونوں ہی کو قدرتی سرپرست سمجھا جانا چاہئے.
اس رپورٹ میں کچھ خاص حالات میں والدین کو جوائنٹ کسٹوڈی دینے کے لیےایک فریم ورک تیار کیا گیا ہے۔اس کا مشورہ ہے کہ گارجينس اینڈ وارڈس ایکٹ 1890 کے باب اے کی کرتجویز کے مطابق’’ جوائنٹ کسٹوڈی کی واضاحت ہے … جس میں کورٹ کی ہدایات کے مطابق دونوں یعنی والدین بچے کے وجود اور اس کی کفالت پر یکساں حق رکھتے ہیں ، ساتھ ہیہر معاملہ مشترکہ ہو، بچے کی دیکھ بھال ، کنٹرول، ذمہ داریاں اور اس کے لیے فیصلے مشترکہ طور پر کریں۔‘‘
اگرچہ زیادہ تر لوگ مان رہے ہیں کہ یہ قدم صحیح سمت میں ہے ،لیکن پھر بھی اس احتیاط کی ضرورت ہے۔ کبھی کبھی دونوں پارٹیوں کی طرف ایک کی کسٹوڈی کو ترجیح دی جاتی ہے اور وہ بچے کے لیے فائدہ مند بھی ہوتی ہے۔
خواتین کے حقوق کی وکیل ویتا گوڑا کا کہنا ہے کہ ’’ اگرچہ 50-50 شراکت مثالی لگتی ہے لیکن ،اکثر ایسا نہیں ہوتا۔ طلاق کے بہت سے معاملات میں مثال کے طور پر گھریلو تشدد شامل ہوتا ہے۔ لاء کمیشن نے اپنی رپورٹ میں ذکر بھی کیا ہے کہ جن معاملات میں گھریلو تشدد یا کسی بھی قسم کاتشدد شامل ہو، ان عدالتی نظام کے اشتراک پرورش کے اختیارات سے بچنا چاہئے۔ تمام حکسٹوڈی کی صورتوں میں مختلف نظریہ کی ضرورت ہے۔ ایسی صورت میں بچوں کے لیے مالی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیےکورٹ کو صرف وقتی اشتراک کرنے کو ہی نہیں بلکہ ذمہ داری سےاشتراک کرنے کو بھی اہمیت دینا چاہئے۔ بچے کے مفاد کو ترجیح دیتے ہوئے انہیں فیصلہ لینا چاہئے ۔‘‘

اگر آپ اس مضمون میں دی گئی معلومات کو پسند کرتے ہیں تو برائے مہربانی فیس بک پر
کو لائک اور شیئر کریں کیونکہ اس اوروں کو بھی مطلع کرنے میں مدد ملے گی۔

طریقہ کمیشن کی سفارش سے ہو سکتا ہے کہ طلاق کے مقدمات میں پہلی بار، بچے کی کسٹوڈی کے تعلق سے جوائنٹ کسٹوڈی کا اختیار منظور کر لیا جائے

اگر آپ اس مضمون میں دی گئی معلومات کو پسند کرتے ہیں تو برائے مہربانی فیس بک پر
https://facebook.com/FamiLifeUrdu کو لائک اور شیئر کریں کیونکہ اس اوروں کو بھی مطلع کرنے میں مدد ملے گی

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *