زیادہ کھانا،کیا باعث شرم؟ آپ کو کھانے کی لت تو نہیں ہے


तीव्र इच्छा, ज़्यादा खाना, शर्म? आपको भोजन की लत तो नहीं

Photo: ImagesBazaar

زیادہ کھانا،کیا باعث شرم؟ آپ کو کھانے کی لت تو نہیں ہے
زیادہ کھانا،کیا باعث شرم؟ آپ کو کھانے کی لت تو نہیں ہےکھانے کی لت ادراصل انسانی رویےسے متعلق ایک سنگین مسئلہ ہے ،جسے سمجھنے کی شروعات ہوئی ہے۔ اس میں چھنا ہوئے آٹے، شکر اور چربی کے ڈھیر سارے اجزا والے جنک فوڈ کے کے تعلق سے بے اعتدالی شامل ہے. چونکہ اس طرح کے کھانے فوری طور پر اطمینان اور خوشی دیتے ہیں تو ان پر انحصار بڑھتا جا رہا ہے، جس کی وجہ آپ غیر صحت مند کھانے کی اشیاء کی مقدار میں اضافہ کرتے ہیں اس وقت بھی جب آپ کو بھوک نہیں ہوتی ہے۔

کھانے کی لت کو منشیات کی لت کے ساتھ جوڑ کر دیکھا جا رہا ہے۔ کہا گیا ہے کہ جو علامات منشیات کی لت کے معاملے میں ظاہر ہوتی ہیں اور وہی نيوروٹراسمٹرس لنک ریلیز کرتے ہیں کھانے کی لت کے معاملے میں بھی دماغ کے لنک کاان علاقوں پر اثر پڑتا ہے۔

یہ لت وقت کے ساتھ اور بڑھتی جاتی ہے. چونکہ ہم اسی لطف اندوزی کے لیے اور زیادہ جنک فوڈ کی مقدارمیں اضافہ کرتے ہیں۔ یہ لت بڑھتی ہوئی ہے اور اس کی وجہ سے ذہنی اور جسمانی صحت خراب ہوتی جاتی ہے۔

کھانے کی لت کی کچھ علامات ہیں
کسی خاص قسم کے کھانے کی شدید خواہش ہونا اور پورا کھانے کے باوجود اسے کھانا، جس کھانے کی خواہش ہے اس کو ضرورت سے زیادہ کھانا، شرمندگی سے بچنے کے لیےوہ کھانا چھپ کر کھانا، اس کھانے کو کھا کر پچھتانے کے باوجود پھر وہی کھانا، یہ جاننے کے باوجود کہ وہ آپ کی صحت کے لیے ٹھیک نہیں ہے، وہی کھانا کھانا۔ اگر ان میں سے کچھ علامات آپ میں ہیں تو آپ کو کھانے کے ساتھ صحت مند رشتہ نہیں رکھتے اور ہو سکتا ہے کہ آپ کھانے کی لت کا شکار ہیں۔

اس لت پرقابو پانے کے لیے سب سے پہلے آپ کو اس خاص قسم کے کھانے کو پہچاننا ہوگا اور اپنے اندر اسے نہ کھانے کی خواہش پیدا کرنا ہوگی جیسے تمباکو نوشی، شراب اور منشیات کا استعمال کرتے ہیں، ویسے ہی، بغیر غالب خواہش کے آپ اس لت پر قابو نہیں پا سکیں گے۔واضح ہے کہ آپ کم وقت میں لطف اندوزی کے لیے اس طرح کی لت کا شکار ہیں جبکہ اس سے نمٹنے کے لیے آپ اس لطف کی خلاف ورزی کریں گے تو سنجیدہ کوشش ضروری ہے۔ ہر شخص کو اپنے لئے خود فیصلے کرنے ہوں گے۔

علاج / صحت کے فوائد
جیسےدیگر اشیا کی لت کا علاج ہے، ویسے ہی کھانے کی لت کے شکار کا پورا علاج ممکن نہیں ہے۔ اگرچہ وہ طویل وقت کی عادت سے متعلق تبدیلی ضرور لاسکتا ہے۔ کیا ایک شخص خود کھانے کی لت پر قابو پانے کا علاج کر سکتا ہے یا اسے کسی اور کی ضرورت ہو گی؟
ابتدائی مرحلے میں، ایک طریقہ یہ ہے کہ آپ ایک فہرست مرتب کریں،جس میں ان چیزوں کا ذکر کریں جنہیں کھانے کی بار بار خواہش ہوتی ہے یا جو آپ بہت زیادہ کھا لیتے ہیں، پھر ان چیزوں کا استعمال بالکل بند کر دیں۔ کچھ لوگ سوچتے ہیں کہ وہ اپنی مرضی کے مطابق اس طرح کے استعمال پر قابو پا لیتے ہیں۔اگر آپغیر صحت مند اشیا کا استعمال انتہائی محدود کر سکتے ہیں ،یعنی ہفتے میں ایک بار تو آپ کو پھر کسی بحث میں پڑنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن آپ کے بنائے ہوئے اصول کو آپ خود توڑیں اور رعایت حاصل کرتے ہوئے ان اصولوں پر عمل نہ کریں تو آپ کو فوری طور پر مکمل اس غیر صحت بخش غذا کا کھانا ترک کر دینا چاہیے ۔

اگر آپ اپنے آپ کو کھانے کی لت پر قابو نہیں کر پا رہے ہیں تو آپ اس لت کے درمیان میں یا آخری پڑاؤ پر ہیں ،یہ وقت ہے کہ آپ کسی کی مدد لیں جیسے کوئی دوست، خاندان کا رکن، روحانی معالج یا ماہرنفسیات کی۔ کھانے کی لت کے لیے 12 مرحلے کا پروگرام ہے۔جب آپ کسی ذہنی صحت کے ماہر سےمشورہ لیں تو بات کا یقین کر لیں کہ وہ پہلے اس طرح کی لت کے معاملات میں علاج کر چکا ہے۔

جس چیز سے آپ لطف اندوزہوتے ہیں، اسے پوری طرح چھوڑ پانا مشکل ہے اور بڑی قربانی ہے۔ پھر بھی جو لوگ ذیابیطس یا دل کی بیماریوں میں مبتلا ہوتے ہیں انہیں آہستہ آہستہ یہ کرنا ہی ہوتا ہے۔ کھانے کی لت سے چھٹکارا پاکر آپ مستقبل میں کئی بیماریوں سے بچ سکتے ہیں۔

اگر آپ اس مضمون میں دی گئی معلومات کو پسند کرتے ہیں تو برائے مہربانی فیس بک پر
کو لائک اور شیئر کریں کیونکہ اس اوروں کو بھی مطلع کرنے میں مدد ملے گی۔

اگر آپ اس مضمون میں دی گئی معلومات کو پسند کرتے ہیں تو برائے مہربانی فیس بک پر
https://facebook.com/FamiLifeUrdu کو لائک اور شیئر کریں کیونکہ اس اوروں کو بھی مطلع کرنے میں مدد ملے گی

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *