مچھلی کا تیل منفی رویوں کی بہتر تبدیلی میں معاون  


Photo: Shutterstock

Photo: Shutterstock

مچھلی ا تیل سےمنفی رویوں کی بہتر تبدیلی میںمعاون

کیا سماج دشمن یا مجرمانہ رجحانات پرحیاتیاتی مداخلت کا کوئی اثر ہو سکتا ہے؟ ‘نيوروكرمنولوجی نامی حصے پر کی گئی ایک تازہ تحقیق میں پتہ چلا ہے کہ کچھ خاص قسم کی غذا انسانی رویے سے متعلق منفی رجحانات کا خاتمہ کر سکتی ہے۔

پینسلوینيا يونورسٹی کے ایڈرین رینے ماحول اور حیاتیات سے غیر سماجی اورمجرمانہ ذہن کا تعلق کیا ہو سکتا ہےکے لیے تحقیق کرتے رہے ہیں۔ان کی تحقیق کے مطابق، انسانی جسم كے متعلق ثبوت ملے ہیں کہ دماغ کے وہ حصے جو جذبات کو کنٹرول کرتے ہیں، ان میں رکاوٹ آنے ذہن میں پر تشدد خیالات پروان چڑھتے ہیں اور اس سے متشدد فیصلے یا دیگر منفی رویے سامنے آ سکتے ہیں۔

اس نئی تحقیق میں ذکر کیا گیا ہے کہ عام مچھلی کے تیل میں پایا جانے والا فیٹی ایسڈ، اومیگا 3، عضلات کے نظام کی بہتری میں معاون ہوتا ہے اور اس سے بچوں میں سماج دشمن اور جارحانہ رویے سے متعلق مسائل ختم کرنے میں مددحاصل کی جا سکتی ہے۔

اس تحقیق میں 8 سے 16 سال کی عمر کے بچوں کوا ومیگا – سپلیمنٹ مشروبات کے طور پر دے کر رینڈم طریقے سے کنٹرول ٹیسٹ کیے گئے۔قریب سو بچوں کو چھ ماہ تک روز ایک جوس پینے کو دیا گیا جس میں ایک گرام اومیگا 3 تھا اور دوسرے سو بچوں کو وہی پینے دیا گیا لیکن اس میں ۱ومیگا 3نہیں تھا۔ استعمال کے آغاز ہی میں ان تمام بچوں اور ان کے والدین سے شخصیت کے تعین سے متعلق ایک سوالنامہ کے جواب دیے۔

چھ ماہ بعد، محققین نے تمام بچوں کے خون کی جانچ کی اور دیکھا کہ دونوں گروپوں کے بچوں کے خون میں اومگا 3 کی سطح میں اضافہ ہوا ہے۔ پھر تمام بچوں اور والدین کے لیے شخصیت کی تشخیص کے لیے کہا گیا۔ یہ اندازہ لگانے کے بعد دوبارہ چھ ماہ بعد بھی ٹیسٹ کیا گیا تاکہ سپلیمنٹ کا اثر پتہ چل سکے۔

والدین سے ان کے بچوں کے بیرونی جارحانہ رویہ اور سماج دشمن رویے کے بارے میں پوچھا گیا۔ اس میں جھگڑنا اور جھوٹ بولنا بھی شامل تھا۔والدین کو اپنے بچوں کو اندرونی رویے یعنی کشیدگی، فکر اور ہار مان لینے وغیرہ جیسے رویے کی بھی درجہ بندی کرنےکو کہا گیاتھا،بچوں کو بھی اپنے ایسے رویے کی درجہ بندی کرنے کو کہا گیا۔

اس تحقیق میں پتہ چلا کہ بچوں کی جانب دی گئی رپورٹ میں دونوں گروپوں میں کوئی فرق نہیں تھا۔ جبکہ، والدین کی رپورٹ سے پتہ چلا کہ اوسطاً دونوں گروپوں میں چھ ماہ کے وقت کے دوران سماج دشمن اور جارحانہ رویے میں کمی آئی۔ لیکن اگلے چھ ماہ بعد اہم نتیجہ ملا کہ جن بچوں کو اومیگا 3 دياگیا تھا، ان کے رویے میں منفی رویے کی کمی برقرار رہی جبکہ جنہیں سپلیمنٹ نہیں دياگ گیا تھا، وہ پھر اسی رویے پر لوٹ آئے۔

رینے نے کہا کہ ـ’’ چھ ماہ بعد دونوں گروپوں کے بچوں کو بہتر دیکھا گیا، یہ انہی اثرات کی وجہ سے تھا، لیکن دلچسپ تھا جو 12 ماہ بعد ہوا۔ا ومیگا 3 گروپ کے بچوں کو بہتر طور پر برقرار رکھا۔ آخر ہم نے دیکھا کہ بیرونی رویے سے متعلق اعداد و شمار میں 42 فیصد اور اندرونی رویے سے متعلق اعداد و شمار میں 62 فیصد کمی آئی۔‘‘

والدین نے چھ اور 12 ماہ بعد اپنے رویے کے بارے میں بھی جواب دیا۔ان کے رویے میں بھی غیر اخلاقی اور جارحانہ مزاج کے تعلق سے بہتر تبدیلی دیکھی گئی۔ اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ شاید انہوں نے بچوں کو دیئے سپلیمنٹ کا کچھ حصہ قبول کیا یا پھر اپنے بچوں کی بہتری کے تعلق سے مثبت جواب دیا۔

اگرچہ یہ تحقیق ابتدائی ہے، لیکن اس سے واضح ہوا ہے کہ ا ومیگا 3کے اثرات کو سمجھنے کے لیےا بھی مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

پین اسکول آف نرسنگ میں پروفیسر جاگ هگل نے کہا کہ ’’ بچوں میں رویے کےمسائل سے تدارک کے اقدامات کے طور پر غذائیت ایک اہم جواز ہے جو نسبتا سستا بھی ہے اور انتظام میں بھی آسان ہے۔‘‘

اگر آپ اس مضمون میں دی گئی معلومات کو پسند کرتے ہیں تو برائے مہربانی فیس بک پر
https://facebook.com/FamiLifeUrdu کو لائک اور شیئر کریں کیونکہ اس اوروں کو بھی مطلع کرنے میں مدد ملے گی۔

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *