تجربے کے لیے جنسی عمل کی زیادتی سے اطمینان نہیں ہو سکتا


تجربے کے لیے جنسی عمل کی زیادتی سے اطمینان نہیں ہو سکتا

تجربے کے لیے جنسی عمل کی زیادتی سے اطمینان نہیں ہو سکتا

آج کل جنسی عمل پر جس قدر توجہ دی جاتی ہے، اتنی شاید کبھی نہیں دی گئی کئی تھی، اخبارات اور میگزین میں تقریبا ہر شمارے میں جنسی موضوع پرجذبات کو بر انگیختہ کرنے والے مضامین شائع ہوتے رہتے ہیں ،جن میں زیادہ سے زیادہ بہت سے معاملات میں اور بہت سی جگهوں پر جنسی عمل سے متعلق مختلف تجاویز دی جاتی ہیں۔ انہیں پڑھ کر ایسا محسوس ہوتاہے کہ شاید کسی سائنسی تحقیق میں پتہ چلا ہے کہ باقاعدہ یا زیادہ جنسی عمل سے زیادہ اطمینان حاصل ہوتا ہے یا اچھی صحت کا ضامن ہوتا ہے ،لیکن کیا واقعی ایسا ہے؟ کیا صحت مند یا خوش رہنے کے لیےزیادہ جنسی عمل ضروری ہوتا ہے؟
کارنیگی میلن يونورسٹی کے محققین کی طرف سے کی گئی ایک تازہ تحقیق میں جائزہ لیاگیا کہ کیا واقعی زیادہ جنسی عمل سے خوشی میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس کے استعمال میں 35 سے 65 سال کے ان نوجوانوں کو منتخب کیا گیا جو صنف مخالف کو اپنی طرف متوجہ کر سکتےتھے اور ازدواجی رشتے سے وابستہ تھے ۔ان شرکاء مختلف گروپ میں تقسیم کیا گیا ۔ ایک گروپ کوجنسی عمل سے متعلق کوئی ہدایت نہیں دی گئی اور دوسرے گروپ کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ ایک ہفتے میں جتنی بار جنسی عمل کرسکتے ہیں ،اس سے دوگنی بار کریں۔ 3 ماہ تک چلے تجرباتی دور کے بعد شرکاء کو ان کی صحت، خوشی کے احساس اور ساتھ ہی جنسی عمل کی قسم، تعدد اور اطمینان سے متعلق جواب دینے تھے۔
تو محققین کو کیا پتہ چلا؟ آپ کو حیرت ہوگی، زیادہ جنسی عمل کرنے والے جوڑے زیادہ خوش نہیں تھے۔جو جوڑے یہ زیادہ کر رہے تھے، ان کی خوشی کے احساس میں کمی دیکھی گئی اور عام جنسی عمل کے تعلق سے ان کےرجحانات اور لطف میں کمی آ گئی تھی۔ محققین نے سمجھا کہ ہو سکتا ہے کہ ہدایات دیئے جانے کی وجہ سے ان نوجوانوں کی خواہش اور لطف میں کمی آئی ہے، اگر یہ غیر ارادی ہوتا تو شاید نتیجہ کچھ اور ہوتا۔
معاشیات اور نفسیات کے پروفیسر اور اس تحقیق کے سربراہ انسپکٹر جارج لوئسٹين نے کہا کہ ’’ شاید نوجوانوں نے جنسی عمل سے متعلق آپ کے خیال کو تبدیل کر لیا اور وہ ایک تحقیق کا حصہ ہونے کی وجہ سے یہ عمل کر رہے تھے۔ اگر ہم دوبارہ اس سلسلے میں تجربہ کر سکے اور مناسب طریقے سے انتظام کر سکے تو ہم نوجوانوں کو شہوانیت، شہوت انگیز ذہنیت کی وجہ سے جنسی تعلقات کے لیے ماحول دینا چاہتے ہیں بجائے انہیں ہدایات دینے کے۔‘‘
اچھی خبر یہ ہے کہ ہم سب اس تجربے کو اپنے گھر پر ہی کر سکتے ہیں،تو تیار ہو جائیے اور بتائیے کہ کیا آپ پہلے سے زیادہ بار یہ عمل کرنے سے زیادہ خوش محسوس کرتے ہیں؟

اگر آپ اس مضمون میں دی گئی معلومات کو پسند کرتے ہیں تو برائے مہربانی فیس بک پر < ہمارے صفحہ > کو لائک اور شیئر کریں کیونکہ اس اوروں کو بھی مطلع کرنے میں مدد ملے گی۔

اگر آپ اس مضمون میں دی گئی معلومات کو پسند کرتے ہیں تو برائے مہربانی فیس بک پر
https://facebook.com/FamiLifeUrdu کو لائک اور شیئر کریں کیونکہ اس اوروں کو بھی مطلع کرنے میں مدد ملے گی۔

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *