بچے کو خاموش کرنے کے لیے ہاتھوں میں تھامیں


بچے کو خاموش کرنے کے لیے ہاتھوں میں تھامیں

Photo: Szefei | Dreamstime.com

بچے کو خاموش کرنے کے لیے ہاتھوںمیں تھامیں
اٹیچمینٹ پیرنٹنگ کے ناقدین کہتے ہیں کہ روتے ہوئےبچے کو گود میں لینا اشارہ ہے کہ آپ اس کے مخصوص رویے پر توجہ دیتے ہیں ۔ اگر آپ بچے کے رونے پر فوری طور پر اس پر توجہ دیتے ہیں تو آپ اسے یہ سکھاتے ہیں کہ آپ اس کے لیےہر وقت موجود ہیں۔ادھر جاپان میں ہوئی ایک تازہ تحقیق میں اسی طرح کے حقائق سامنے آئے ہیں کہ ایک بے چین بچے کو فوری طور پر تھام لیتے ہیں تو وہ پرسکون ہو جاتا ہے اور اس کی بے اطمینانی مکمل طور پر ختم ہو جاتی ہے ۔
تحقیق میں دیکھا گیا کہ جب مائیںبچوں کو تھام کر ٹہلتی ہیں تو بچے زیادہ آرام محسوس کرتے ہیں اور رونا چلانا بند کر دیتے ہیں۔ بچوں کی دھڑکن بھی کم ہو جاتی ہے یعنی وہ پرسکون ہو جاتے ہیں اور آرام محسوس کرتے ہیں۔ تحقیق میں یہی انداز چوہے کے بچوں میں بھی دیکھا گیا ہے ۔
سیٹاما، جاپان کے ركین برین سائنس انسٹی ٹیوٹ میں سماجی رویے کے تفتیش کاروں اور محقق ڈاکٹر كمي کروڈا نے کہا کہ ’’ماؤں کی طرف سے تھامے جانے پر بچے تحفظ سکون اور راحت محسوس کرتے ہیں۔‘‘
تحقیق میں، محققین نے ایک ماہ سے 6 ماہ کی عمر کے 12 صحت مند بچوں کے رد عمل پر غور کیا۔ یہ اعداد و شمار سے واضح ہوا کہ روتے بچوں کو 30 سیکنڈ میں پرسکون کرنے کا موثر علاج ہے ماؤں کی طرف سے انہیں گود میں اٹھا لینا اور انہیں لے کر ٹہلنا۔ تجربے سے محسوس ہوا کہ بچے ٹہلتی ہوئی ماؤں کی گود میں زیادہ سکون اور راحت محسوس کرتے ہیں بہ نسبت بیٹھی ہوئی ماؤں کی گود کے ۔
انسانوں اور چوہوں پر تجربے کے دوران جائزہ مشاہدہ کرتے ہوئے کروڈا نے کہا کہ وہ حیرت زدہ ہوئیں، جب انہوں نے دیکھا کہ ماں کے ٹہلنے سے کتنی جلدی بچے کے دل کی دھڑکن پرسکون ہو جاتی ہے۔ چوہے اپنے بچے کو اپنی گردن کے حصے اور منہ کی مدد سے اٹھاتے ہیں.۔اس پورے تجربے کا مطلب یہ نکلا کہ ٹہلنے سے زیادہ راحت کا احساس بچے کو اور کسی سے نہیں ہوتا۔
روتے ہوئے بچے کو تھامنا ان مسائل یا بیماریوں میں بھی فائدہ مند ہو سکتا ہے ، جن کی تشخیص نہ ہوئی ہو ۔ اگر گود میں لینے پر بھی بچہ پرسکون نہ ہو یا گود سے اتارنے پر پھر رونے لگے تو اس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ وہ کسی قسم کی تکلیف میں مبتلا ہے یا بھوکا ہے۔
کروڈا مشورہ دیتی ہیں کہ جب بچہ روتا ہے تو اسے تھوڑے وقت کے لیے گود میں لینے سے والدین اس کےرونے کی وجہ سمجھ سکتے ہیں۔
کروڈا نے مزید کہا کہ’’ہماری تحقیق میں پتہ چلا کہ کچھ بچوں نے کیوں اس طرح والدین کے سلوک پر مناسب طریقے سے رد عمل کا اظہار نہیں کیا۔‘‘انہوں نے یہ بات اس سلسلے میں کہی جہاں والدین میں سے کوئی بھی بچے پر ایک عمر کے بعد توجہ نہیں دیتا اور بچےبغیر کسی کے ساتھ کے ہی سو جاتے ہیں۔ایسا کچھ والدین تو کرتے ہیں تاکہ بچے مستقبل میں اپنے آپ آرام محسوس کریں، بغیر کسی کے ساتھ یا مدد کےراحت محسوس کر سکیں ۔
اگر آپ اس مضمون میں دی گئی معلومات کو پسند کرتے ہیں تو برائے مہربانی فیس بک پر < ہمارے صفحہ > کو لائک اور شیئر کریں کیونکہ اس اوروں کو بھی مطلع کرنے میں مدد ملے گی۔

اگر آپ اس مضمون میں دی گئی معلومات کو پسند کرتے ہیں تو برائے مہربانی فیس بک پر
https://facebook.com/FamiLifeUrdu کو لائک اور شیئر کریں کیونکہ اس اوروں کو بھی مطلع کرنے میں مدد ملے گی۔

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *